علماء کے طرف سے انگریزی زبان و ادب سیکھنے کی پہل کافی حوصلہ افزااور قابل ستائش قدم: ڈاکٹر فیضان مصطفیٰ

فضلائے مدارس کے درمیان انگریزی زبان میں منعقد ہونے والا قومی سطح کا تقریری مسابقہ اختتام پذیر

  حیدر آباد(ملت ٹائمز)

 المعہد العالی الاسلامی،حیدرآباد، تلنگانہ میں منعقدتیسراسالانہ قومی تقریری مقابلہ بحسن و خوبی اختتام پذیر ہوا۔ مرکز المعارف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سینٹر،ممبئی کے زیرِ نگرانی منعقدہونے والے فضلائے مدارس کے درمیان اپنی نوعیت کے اس منفردپروگرام میں ملک بھر کےسات اداروں کے منتخب طلباء نے انگریزی زبان میں فنِ خطابت کا ناد ر المثال مظاہرہ کیا۔ اس پروگرام میں مرکزالمعارف ،مرکزِاسلامی ایجوکیشن اینڈریسرچ سینڑ انکلیشور،گجرات،جامعہ اسلامیہ جلالیہ، ہوجائی، آسام،انسٹی ٹیوٹ فار ہایر اسٹڈیز، مظفر نگر،یوپی المعہدالعالی الاسلامی، حیدرآباد، اسلامک اسٹڈی سینٹر، ابراہیم باوانی آئی، ٹی ، آئی ، بڑودہ گجرات، اور اسلامک اسٹڈی سینٹر فار انگلش لینگویج اینڈ لٹریچر ،بتیا ،بہار کے منتخب تین تین طلبہ شریک ہوئے۔

ہر ادارے سے تین بہترین مقررین پروگرام کے فائنل رائونڈ میں شریک تھے اورکل 21/شرکاء میں سے اسلامک اسٹڈی سینٹر، ابراہیم باوانی آئی، ٹی ، آئی ، بڑودہ گجرات کے محمود الحسن نےIdeal Leader and Good Governance کے عنوان سے تقریر کی اور پہلی پوزیشن حاصل کی، مرکزالمعارف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سینٹرممبئی کےفضیل احمدنے Social Media Need and Responsibilityکے موضوع پر تقریر کرکے دوسری جبکہ مرکزالمعارف ہی کے محمد یاسر شیخ نے Triple Talaq and Muslims: Facts Vs Mythsکے موضوع پر تقریر کرکے تیسری پوزیشن حاصل کی۔اول ، دوم اور سوم پوزیشن حاصل کرنے والے فضلاء کو گرانقدر ٹرافیوں اورسند کے ساتھ ساتھ بالترتیب6000/5000/4000/کے نقد انعامات سے بھی نوازا گیا اورفائنل راونڈ میں شریک تمام طلباء کو تشجیعی ٹرافی کے ساتھ شرکت کی سند سے نوازا گیا۔ہر ادارے کے تین شرکاء کے مجموعی نمبر کی بنیاد پر سال 2017کا فاتح ادارہ کا ایوارڈ  اسلامک اسٹڈی سینٹر، ابراہیم باوانی آئی، ٹی ، آئی ، بڑودہ گجرات نے حاصل کیا ۔

پروگرام کے پہلی نششت کی صدارت جناب حافظ بشیر احمدقاسمی MLAآسام اسمبلی نے کی جبکہ دوسری نششت کی صدارت حضرت مولانابدرالدین اجمل قاسمی،MPوقومی صدر AIUDFنے فرمائی۔ پروگرام کے میزبان حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا اورڈپلوما ان انگلش لینگویج اینڈ لیٹریچرکورس کے قومی کو آرڈینیٹر مولانا مدثر احمدقاسمی نےپروگرام کے قواعدو ضوابط سے شرکاء اور سامعین کو واقف کرایا۔اسکے بعدمرکز المعارف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سینٹر،ممبئی کے ڈائریکٹر جناب مولانا محمدبرہان الدین قاسمی نے افتتاحیہ کلمات کے ساتھ مقابلہ کے با ضابطہ آغاز کا اعلان کیا۔مقابلہ میں شریک تمام مقررین کو قرعہ اندازی کے بعد کوڈ نمبر سے تقریر کے لئے مدعو کیاگیا ۔پروگرام کے پہلے جج ڈاکٹرمفتی محمد اللہ خلیلی قاسمی،ذمہ دار آن لائن دارالافتا دارالعلوم دیوبند ، دوسرے جج ڈاکٹر مولانا فہیم اختر ندوی،صدر شعبہء اسلامیات مولانا آزاد اردو نیشنل اردو یونیور سیٹی حیدرآباد اور تیسرے جج جناب سید محمد ،پرنسپل رپورٹرٹائمس آف انڈیا حیدرباد تھے۔

پروگرام کے مہمانِ خصوصی ڈاکٹر فیضان مصطفیٰ،وائس چانسلر نلسار لاء یونیورسیٹی حیدر آباد نے اپنے جامع خطاب میں فرمایاکہ علماء کے طرف سے انگریزی زبان و ادب سیکھنے کی پہل کافی حوصلہ افزاء ہے لیکن یہ محض شروعات ہے اور بہت سارے نئے مسائل میں عوام اب بھی علماء کی جانب سے رہنمائی کی منتظر ہے۔ہمارے لئے سبق کی بات یہ ہے کہ ماضی میں مدارس نے ہی ہمہ جہت رہنمائی کے ذریعہ دنیا کو ایسے وقت میں سنہرے دور کا تحفہ دیا تھاجس وقت یورپ تاریک دور سے گذر رہا تھا۔مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے علماء کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایاکہ علماء کے انگلش سیکھنے کا مقصد یہ ہونا چاہئے کہ کہ وہ اس سے دین کی حمایت و حفاظت کا کام لیں اور اگر اس کے بجائے انہوں نے انگریزی سیکھ کر دنیا داروں کی روش اپنائی تو یہ نہ صرف ان کے اپنے مقصد سے بے وفائی ہوگی بلکہ جس ادارہ میں وہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں اس کے مقاصد کے خلاف عمل ہوگا۔حضرت مولانا بدر الدین اجمل نے صدارتی خطاب میں موجودہ دور میں علماء کے لئے انگلش کی اہمیت پر زور دیااور فرمایا کہ زمانہ کے تقاضوں سے واقف رہنا علماء کے لئے ضروری ہےکیونکہ علماء جب تک زمانہ کے تقاضوں اور ضروریات سے واقف نہیں ہوں گے،بہت سارے مسائل میں لوگوں کی رہنمائی نہیں کر سکیں گے۔

  اس قومی سطح کے پروگرام کی پالیسی یہ ہے کہ ہر سال یہ پروگرام الگ سینٹر میں منعقد ہو،اسی کے پیشِ نظر چوتھے قومی مقابلہ کی میزبانی آسام نے حاصل کی ہے جسکابا ضابطہ اعلان مر کز المعارف کے ورکنگ پرسیڈنٹ جناب شمش الحق چودھری نےپروگرام میں کیا۔پروگرام کے پہلی نششت کی نظامت مولانا اسلم جاوید قاسمی،استاد مرکز المعارف ااور دوسری نششت کی نظامت مولانا رفیق قاسمی ،استاد المعد العالی الاسلامی نے کی اورمفتی اعظم ندوی نےمعہد کے سفر کا تاریخی اور عددی خاکہ شرکائے پروگرام کے سامنے پیش کیا۔اس پروگرام میں ذمہ دار کی حیثیت سے آسام کی نمائندگی مولانا رشید احمدقاسمی ،انکلیشور کی نمائندگی مولانا اسماعیل مانکروڈ،مظفر نگر کی نمائندگی مولانا افتخار قاسمی ، حیدر آباد کی نمائندگی مولاناشہباز نسیم قاسمی ، بڑودہ کی نمائندگی مفتی تفصیل احمد قاسمی اور بتیا کی نمائندگی مولانا اسجد شیخ قاسمی نے کی ۔ صدر محترم کی دعاء پر پروگرام کے اختتام کا اعلان کیا گیا۔