انقرہ(ملت ٹائمز)
ترکی کی راجدھانی انقرہ میں عظیم مفکر،شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کی 80 ویں برسی کے موقع پر تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ اس تقریب کا اہتمام ترکی کے قدیم جریدے ”سبیل الرشاد “ اور مہمت عاکف ایرسوئے تھنک ٹینک کی جانب سے انقرہ کے ملی کتب خانے میں کیا گیا۔
ٹی آر ٹی اردو کے مطابق اس موقع پر مہمانوں کا استقبال ” سبیل الرشاد جریدے کے چیف ایڈیٹر فاتح بائے حان نے کیا۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ سبیل الرشاد جریدے کا پہلی بار اجراء1908ءمیں ترکی کے قومی ترانے کے خالق مہمت عاکف ایرسوئے کی جانب سے کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ترکوں کے دلوں میں پاکستان کے قومی شاعر علامہ محمد اقبال کے لیے بڑی عزت و احترام پایا جاتا ہے اور اس جریدے نے عالم ِ اسلام کے اس عظیم مفکر کی 80 برسی کے موقع پر اپریل 2018 خصوصی اشاعت کا اہتمام کیا ہے۔
اس موقع پر سفیر پاکستان محمد سائیرس سجاد قاضی نے کلیدی خطاب کرتے ہوئے علامہ محمد اقبال اور ترکی کے قومی ترنے کے خالق مہمت عاکف ایرسوئے کے درمیان موجود مراسم پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال اور ترکی کے قومی ترانے کے خالق مہمت عکاف ایر سوئے کے عم عصر ہونے اور دونوں ہی عالم اسلام کے اتحاد پر زور دینے والے عظیم شاعر ہیں۔ بعد میں ترکی کے مشہور شاعر جواد آق قانات نے پینل کی میزبانی کی۔ اس پینل میں پروفیسر ڈاکٹر بلال سامبور، جناب علی متین اور جناب ابراہیم ایر ییت نے علامہ محمد اقبال کے بارے میں اپنا اپنا نکتہ نظر پیش کیا۔
حسن اتفاق کہیئے کہ آج ہندوستان کے معروف ادارہ انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹو اسٹڈیز کے زیر اہتمام بیسویں صدی کے معروف فلسطینی نژاد مفکر ڈاکٹر اسماعیل راجی الفاروقی کی حیات وخدمات پر ہونے والے سمنیار میں بھی تر کی کے معروف دانشور پروفیسر ضاکواکی بانی وصدر اسلامک ٹریبونل اے کے اے شریعہ کورٹ ٹیکساس امریکہ نے اسی طرح کے خیالات کا اظہار کیا ۔۔انہوں نے کہاکہ اسلامی تاریخ میں دوشاعروں کا کردار سرفہرست ہے ،ایک ترکی سے تعلق رکھنے والے محمد عاکف ہیں جو ترکی کے قومی ترانہ کے بھی خالق ہیں لیکن ان کے علوم وافکار کو زیادہ عام نہیں کیا گیااور نہ انگریزی میں ان کی کتابوں کا ترجمہ ہوا۔دوسرے عظیم شاعر برصغیر سے تعلق رکھنے والے علامہ اقبال ہیں ۔ان دونوں کے افکار وخیالات سے امت مسلمہ کور ہنمائی ملتی ہے ۔ڈاکٹر یوسف ضیاءنے علامہ اقبال کے شعر ”یار من ترکی اور من ترکی نم دانم “کو پیش کرکے سامعین کے سامنے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہوئے اس کا الٹا یوں کیا ”یار من ہندی و من ہندی نم دانم“۔





