شیخ محمد بن زائد : آنا مبارک ہو یہاں

پس آئینہ: شمس تبریز قاسمی
تمام اہل وطن اور روزنامہ خبریں کے قارئین کو یوم جمہوریہ کی پرخلوص مبارکبادپیش کرتے ہیں ،آج کے چیف گیسٹ شیخ محمد بن زائد کا ہندوستان کی سرزمین پر دل کی گہرائیوں سے استقبال کرتے ہیں ، متحدہ عرب امارات کے معروف شہر ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زائد تیسرے عرب حکمراں ہیں جنہیں یوم جمہوریہ کی تقریب میں مہمان خصوصی بننے کا شرف حاصل ہورہاہے ،اس سے قبل 2001میں الجیریا کے صدر عبد العزیز مہمان خصوصی کی حیثیت یہاں آچکے ہیں اور 2006 میں سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی دعوت پر سعوی فرماں رواشاہ عبد اللہ بن عبد العزیز آل سعود یوم جمہوریہ کے پریڈ میں یہاں کے مہمان خصوصی تھے ۔عرب ممالک کے علاوہ پاکستان ،ایران ،انڈونیشیا اور مالدیپ سمیت متعدد مسلم ممالک کے حکمراںیا وہاں کے نمائندے 26 جنوری کو یوم جمہوریہ کے پریڈ میں مہمان خصوصی بن چکے ہیں ۔ سال گذشتہ فرانسیسی صدر مہمان خصوصی تھے اور اس سے پیوستہ سال یعنی 2015 میں امریکی صدر باراک اوبامہ مہمان خصوصی تھے۔ اول دن سے جشن جمہوریہ کی تقریب میں کسی دوسرے ملک کے سربراہ کو مہمان خصوصی کی حیثیت مدعوکرنے کی یہاں روایت چلی آرہی ہے ،1950 میں پہلی مرتبہ انڈونیشیا کے صدر مہمان خصوصی کی حیثیت سے تشریف لائے تھے اور 1951 میں نیپال کو یہ موقع ملاتھا۔شروع کے پانچ سالوں میں جشن جمہوریہ کی تقریب مختلف مقامات پر منعقد کی گئی ،1955سے پریڈ کیلئے انڈیا گیٹ کا علاقہ خاص کرلیا گیا اور اب وہیں پر یڈ کا اہتمام کیا جاتاہے ،جس میں ہندوستانی افواج اپنی طاقت کا مظاہر کرتی ہے ،ہتھیاروں کی نمائش کی جاتی ہے اور بیرونی مہمان ہندوستان کی دفاعی طاقت کا بھر پور مشاہدہ کرتے ہیں۔
عرب ممالک سے ہمارا انتہائی گہر اور قدیم رشتہ ہے ،ان دونوں خطوں کے درمیان اقتصادی ، تجارتی اور سیاسی رشتے ہزاروں سال پرانے ہیں ۔ہندوستان کی تہذیب و ثقافت اور کلچر میں عرب ثقافت جگہ جگہ نمایاں ہے ۔ تاریخ دانوں کے مطابق ہنداور عرب کلچر کے اختلاط کا سلسلہ 2000 سال قبل سے مسیح سے ملتا ہے۔712 عیسوی میں محمد بن قاسم کی آمد کے بعد ہندوعرب کے رشتے میں ایک نئے باب کا آغاز ہوا ۔ اسلامی سلطنت کے تحت سندھ کے آجانے کے بعد عربوں کی آمد کا سلسلہ مزید بڑھ گیا ،تجارتی اور ثقافتی تعلقات میں دن بہ داضافہ ہونے لگا۔ ہندوستان میں مذہب اسلام کی آبیاری ہونے لگی ۔ مشرف بہ اسلام ہونے والوں کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع ہوگیا ۔1106 میں قطب الدین ایبک کے ہاتھوں باضابطہ مسلم سلطنت کے قیام کے بعد عربوں اور ترکوں کے ساتھ ہندوستانیوں کا اختلاط مزید گہرا ہونے لگا اور اس طرح ہند ۔ عرب تعلقات کا سلسلہ قائم رہا ۔
ہندوستان اور عرب کے تعلقات آج بھی گہرے ہیں ۔ خلیجی ملکوں کے ساتھ ہندوستان کا تعلق اب وقت کی ضرروت بن گیا ہے ۔ہندوستان کی معیشت آور آبادی کو خوشحالی فراہم کرنے میں عرب اور خلیجی ممالک کا کردار کبھی بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ہندوستان سے غربت کے خاتمہ ، روزگار کی فراہمی ،تیل کی بر آمدگی، اقتصادی ترقی اور دیگر معاملوں میں عرب ملکوں نے نمایاں کردار اداکیا ہے۔لاکھوں کی تعدادمیں ہندوستانی نوجوان عرب ملکوں میں برسرروزگار ہیں۔ روزگار کی فراہمی کے حوالے سے عرب ممالک سب سے آگے ہیں ۔ ہندوستان کی عوام تو ویسے پوری دنیا میں موجود ہے ۔ دنیا کوئی ایسا خطہ نہیں ہے جہاں ہندوستانی موجود نہ ہوں۔ جہاں کہیں بھی دنیا کا کوئی خطہ آباد ہے وہاں ہندوستانی تجارت ، ملازمت اور دیگر ضروریات کے تحت قیام پذیر ہیں لیکن عرب ملکوں میں یہ تعد اد سب سے زیادہ ہے ۔ان عرب ممالک میں سرفہرست متحدہ عرب امارات ہیں جہاں 26لاکھ سے زائد ہندوستانی آباد ہیں ۔ وہاں کی آبادی کا 28 فیصد حصہ ہندوستانیوں پر مشتمل ہے ۔متحدہ عرب امارات کے دو شہر ابوظہبی اور دبئی بعض ہندوستانیوں کے لئے گھر آنگن کی طرح ہیں وہ صبح دہلی میں اور شام کو دبئی میں نظر آتے ہیں۔راقم الحروف کو جولائی 2016 میں ایک پروگرام میں شرکت کی غرض سے چند دنوں کیلئے دبئی اور ابوظہبی جانے کا موقع ملا تو واپسی پر میرا آخری تاثر یہ تھاکہ دہلی اور دبئی میں زبان اور ثقافت کے اعتبار سے کوئی اجنبیت محسوس نہیں ہوئی ، جہاں بھی ہم نے کسی کو عرب سمجھ کر عربی زبان میں بات کرنے کی کوشش کی اس نے مجھے ہندوستانی سمجھ کر اردو میں جواب دیا ۔
عرب ملکوں میں برسرروزگار ہندوستانیوں میں سے اکثریت مسلمانوں کی ہے ۔ یہ سچائی بھی ہے کہ ہندوستانی مسلمانوں کو خوشحالی عطاکرنے اور غربت کے دلدل سے نکالنے میں عرب ملکوں کا خصوصی کردار ہے ۔ جب سے مسلمانوں نے عرب ملکوں میں ملازمت شروع کی ہے ان کی زندگی میں تبدیلی آئی ہے ۔پسماندگی اور غربت کے داغ دھلے ہیں ۔مسلم بستیوں میں کچے مکانات کی جگہ پختہ مکانات نظر آنے لگے ہیں ۔ بچوں کی تعلیم و تربیت شروع ہوگئی ہے ۔لیکن براداروطن کی بھی ایک بڑی تعداد وہاں برسرروزگار ہے ۔ خاص طور سے متحدہ عرب امارات میں ہندومذہب سے تعلق رکھنے والے بڑے بڑے تاجر موجود ہیں ۔وہ وہاں اہم ترین عہدوں پر فائز ہیں ۔ بالی ووڈ، فلم ، ڈرامہ اور کرکٹ کے حوالے سے بھی متحدہ عرب امارات ہندوستان کے لئے بہت اہم ہوگیا ہے ۔تجارت کے باب میں متحدہ عرب امارات ہندوستان کا تیسرا سب سے بڑا شراکت دار ہے ۔
اگست 2015 میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ابوظہبی کا دورہ کیاتھا ،ان کا یہ دورہ خاصاکامیاب ماناگیا اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے میں بہت معاون ثابت ہوا،ابوظہبی کے حکمراں نے نریندر مودی کو اپنے یہاں مندر کی تعمیر کیلئے زمین دینے کا وعدہ بھی کیاتھا لیکن یہ سننے میں آیاہے کہ شیخ زائدنے یہ فیصلہ واپس لے لیاہے ،مودی کے دورہ کے کچھ دنوں بعد یہ خبر منظر عام پر آئی کہ حاکم ابوظہبی یوم جمہوریہ پر مہمان خصوصی ہوں گے اور آج وہ دن آگیا ہے جس میں ولی عہد شیخ محمد بن زائد ہمارے درمیان مہمان خصوصی کی حیثیت سے تشریف فرماہیں ۔شیخ محمد بن زائد نے ہندوستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے انفراسٹکچر کے شعبہ میں 75 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا وعدہ کیاہے ،تجزیہ نگاروں کے مطابق ہندوستان کو ترقی کیلئے انفراسکٹچر کے شعبہ میں ایک ٹریلین ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری چاہئے جس میں متحدہ عرب امارات سے ہونے والایہ معاہدہ بہت اہم رول اداکرے گا ۔
ایک مرتبہ پھر ہم ہندوستان کی سرزمین پر مہمان محترم شیخ محمد بن زائد کاخیر مقدم کرتے ہیں،انہیں خوش آمدید کہتے ہیں اور یہ امید رکھتے ہیں وہ ہندوستان سے بہتر سفارتی تعلقات بنانے کے ساتھ یہاں کے مسلمانوں کے ساتھ بھی بہتر تعلقا ت استوار کریں گے ،اسلامی تہذیب وثقافت کے فروغ میں خصوصی دلچسپی لیں گے، اپنے یہاں زیادہ سے زیادہ ہندوستانیوں کیلئے ملازمت کے مواقع فراہم کریں گے ۔ متحدہ عر ب امارات کی خوشحالی ،ترقی اور کامیابی ہماری دلی خواہش ہے اوراپنے مہمان محترم کے استقبال میں پلکیں بچھاناہم اپنی سعادت سمجھتے ہیں۔
stqasmi@gmail.com