جامعہ ہمدرد میں آئی او ایس کے دو روزہ قومی سیمینار میں ہندو،مسلم، سکھ، عیسائی، جین اور بدھ رہنماؤں کی شرکت، “انسانی اقدار کی ترویج میں مذہبی تنوع کے کردار ” پرمحققین و ماہرین کی فکر انگیز گفتگو
نئی دہلی: (پریس ریلیز) جانور اور انسان میں فرق ہے۔آدمی ذہنی اور روحانی طور پر ترغیب یافتہ اورشائستہ ہوتے ہیں جو دوسرے جاندار نہیں ہوتے، یہی بنیادی فرق ہے۔ یہ بات منگل کو یہاں جامعہ ہمدرد کے کنونشن سینٹر میں”انسانی اقدار کی ترویج میں مذہبی تنوع کاکرادر “کے موضوع پر انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹو اسٹدیز کے دو روزہ سیمینار میں پروفیسر زیڈ ایم خان نے کہی۔ وہ اس قومی سیمینار کے افتتاحی اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ انسان خداکی مخلوقات میں اشرف و اعلیٰ ہے اور اس کی اس فضیلت و خصوصیت میں مذاہب کا بڑا اہم کردار ہے لیکن مذاہب کی سیاست کاری نہایت خطرناک عمل ہے ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان دینا کی ایک قدیم ترین تہذیب ہے، تنوع جس کی خوبصورتی ہے جبکہ بدھ مذہب کے رہنما اور کالج آف ہائر تبتین اسٹڈیز کے استاد وین گیشے تنزن دامشوئے نےہندوستانی دانش کے احیا کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انسان کی خواہشات کی کوئی حد نہیں ہے، دانشمندی یہ ہے کہ ہم رحم، شفقت، ایثار، صبر، توجہ اوردرون بینی سے کام لیں اورہرحال میںصداقت فکر،صداقت عزم،صداقت قول ،صداقت عمل، صداقت معاش، صداقت ریاضت، صداقت ذ کر اور صداقت عاقبت پر نظر رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ یہی بدھ کی تعلیم کا نچوڑ اور ہندوستانی دانش کا خلاصہ ہے۔ اس سے قبل کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے آئی او ایس کے وائس چیئرمین پروفیسر افضل وانی نے کہا کہ اعتقاد کی اصلیت اس کی معروضیت ہے اور ہم ہندوستان کی طرف جب بھی نظر اٹھاتے ہیں تو گوتم بدھ کی آواز اپنے کانوں میں پاتے ہیں۔جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پروفیسر ایمریٹس اور مولانا آزاد یونیورسٹی کے سابق چیئرمین پروفیسر اخترالواسع نے اس موقع پر کہا کہ دنیا بھر تمام مذہبی روایات خواہ وہ ہندوستان میں یدا ہوئی ہوں یا ہیں اور وہ روز اول سے یہاں موجود ہیں اور پھل پھول رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں اگر کوئی چیزکرنے کی ہے تو وہ میثاق مدینہ ہے۔ جو کام خداکے کرنے کے ہیں وہ اپنے ہاتھوں میں نہ لیجیے۔انہوں نے مرزا غالب کے الفاظ میں کہا کہ ” ہے رنک لالہ و گل و نسرین مختلف / ہر رنگ میں بہار کا اثبات چاہیے”جبکہ عیسائی اسکالر و مذہبی رہنما ڈاکٹر ایم ڈی تھومس نے کہا کہ ڈائیورسٹی تخلیق کائنات کا سب سے اہم نکتہ ہے۔اختلاف کوئی منفی چیز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی اقدار کےفروغ کے اقدامات کرناہر دینی رہنما کا فرض ہے اور انسانی اقدار کے فروغ کے لیے مسلسل کوششیں درکار ہیں۔
اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے مشہور ہندو رہنما کرشنا مراری باپونے کہا کہ مذاہب کے رہنما اگر اپنے اپنے مذہب کی تعلیمات پر عمل نہیں کررہے ہیں تو وہی مجرم ہیں۔ سماج میں اگر بگاڑ ہے تواصل قصور رہنماؤں کا ہے۔ لوگ اگر زندگی کے اصولوں کو سمجھ جائیں تو کوئی کسی سے نفرت نہ کرے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا طریقہ خواہ جو بھی ہو، خدا ایک ہی ہے اور ہمیں اسی تک پہنچنا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر انسان کے پاس سب کچھ ہے اور اقدار نہیں ہیں تو وہ جانور ہےجبکہ سردار من پریت سنگھ نے گرونانک کی تعلیمات کی روشنی میں انسانی اقدار کی ترویج پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ گرونانک ایک عظیم ، مفکر، مصلح اور شاعر تھے انہوں نے ساری زندگی توحید اور مساوات کا پیغام لوگوں کو پہنچایا۔وہ فطرت سے دوستی کی تعلیم دیتے ہیں۔جین رہنما اور پراکرت کے پروفیسر ڈاکٹر سیدپ جین نے کہا کہ جانداروں پر رحم کرنا ہر مذہب سکھاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی دانش یہ ہے کہ ڈھائی ہزار سال پہلے سمراٹ اشوک نے ایران کی سرحدوں سےخلیج بنگال اور سری لنکا تک کتبے نصب کرادئے تھے کہ “اس دیش میں میرا حکم ہے کہ سبھی دھرم والے رہیں اور کسی کے ساتھ کوئی تفریق نہ کرے”۔ انہوں نے کہا کہ “بسودیو کٹمب کم” کہنا آسان ہے، عمل میں اتارمشکل ہے۔اپنے اندر سچ کو قبول کرنے کی صلاحیت پیدا کیجیے جبکہ پروفیسر حمیداللہ مرازی نے کہا کہ ہرمذہب کے رہنماؤں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بنی نوع انسان کی بقا کے لیے ایک دوسرے سے قریب آئیں اورایک پلیٹ فارم پر آکر انسانیت کو بچائیں۔ اجلاس کی نظامت پروفیسر حاشیہ حسینہ کررہی تھیں۔سیمینارافتتاح عدنان احمد ندوی کی تلاوت قرآن سے ہوا۔حاضرین کا استقبال ڈاکٹر فضل الرحمٰن نے کیااور خطبہ افتتاح جامعہ ہمدرد کے وائس چانسلر پروفیسر افشار عالم نے دیاجبکہ اجلاس کا اختتام جامعہ ہمدردکے شعبہ اسلامک اسڈیز کے صدر پروفیسر ارشد حسین کے کلمات تشکر پر ہوا۔سیمینار کے پہلےاجلاس کی صدارت پروفیسر عبیداللہ فہد اورڈاکٹر صفیہ عامر نے کی جبکہ مقالات پیش کرنے والوں میں ڈاکٹر وجےکمار، ڈاکٹر محمد احمد نعیمی،ڈاکٹر محمد اجمل، ڈاکٹر مہدی حسن، ڈاکٹر محمد مسلم ،ڈاکٹر محمد فضل الرحمٰن، ڈاکٹر سیدعبدالرشید، ڈاکٹر پرم جیت کور ،ڈاکٹرسعدیہ یروین، ڈاکٹرمبشروغیرہ شامل تھے۔