آزادیٔ صحافت صرف ایک پیشہ ورانہ ضرورت نہیں بلکہ جمہوری معاشرے کا بنیادی ستون ہے۔ کوگیٹو میڈیا فاؤنڈیشن ملک بھر میں صحافتی اخلاقیات، ذمہ دار رپورٹنگ اور شہریوں کے حق برائے معلومات کے تحفظ کے لیے سرگرم ہے۔ ان مقاصد کی روشنی میں ہم حکومت ہند کی طرف سے حالیہ دنوں میں آزاد اور غیرجانبدار میڈیا اداروں کے خلاف کی گئی کارروائیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔
حکومت کی ہدایت پر مکتوب میڈیا (Maktoob Media)، فری پریس کشمیر (Free Press Kashmir)، دی کشمیریت (The Kashmiriyat) جیسے اداروں کے ایکس (ٹوئٹر) اکاؤنٹس کو بھارت میں بلاک کر دیا گیا ہے، جبکہ معتبر ڈیجیٹل پلیٹ فارم The Wire کی ویب سائٹ بھی ملک میں مختلف انٹرنیٹ سروسز پر بلاک کر دی گئی ہے۔
یہ محض تکنیکی کارروائیاں نہیں، بلکہ ایک منظم کوشش ہے جس کا مقصد آزاد آوازوں کو خاموش کرنا اور عوام کو سچائی سے دور رکھنا ہے۔
ہماری فکر کی بنیاد مندرجہ ذیل ہیں
1.آئینی حق کی پامالی: آرٹیکل 19(1)(a) ہر بھارتی شہری کو آزادیٔ اظہار کا بنیادی حق دیتا ہے۔ جب میڈیا اداروں کو بغیر کسی عدالتی یا باضابطہ نوٹس کے بلاک کیا جاتا ہے تو یہ نہ صرف آئین کی توہین ہے بلکہ ایک خطرناک رجحان بھی ہے۔
2.کشمیر پر رپورٹنگ کو جرم بنانا: کشمیر جیسے حساس خطے میں غیرجانبدار رپورٹنگ ہمیشہ سے مشکل رہی ہے، لیکن اب اسے جرم بنا دینا ایک ایسی پالیسی کو ظاہر کرتا ہے جو سچائی سے خوف زدہ ہے۔
3.دی وائر کا ویب سائٹ بلاک ہونا ایک واضح پیغام ہے: جب ایک قومی سطح پر قائم، شفاف اور معتبر ادارے کو خاموش کر دیا جاتا ہے تو یہ تمام صحافیوں کے لیے ایک وارننگ ہے کہ اگر وہ سرکاری بیانیہ سے ہٹ کر بات کریں گے تو ان کا یہی انجام ہو گا۔
4.سچائی سے محروم معاشرہ کمزور ہوتا ہے: میڈیا صرف خبر نہیں دیتا، یہ عوامی شعور کو بیدار کرتا ہے۔ جب میڈیا کو دبایا جاتا ہے تو قوموں کا ضمیر سو جاتا ہے۔
ہمارا ماننا ہے کہ یہ محض میڈیا پر حملہ نہیں بلکہ جمہوریت کی جڑوں پر ضرب ہے،کسی بھی جمہوری ملک میں حکومت، عدلیہ، پارلیمنٹ اور میڈیا چار ستون ہوتے ہیں۔ جب ان میں سے کوئی ایک ستون لرزتا ہے تو پورا نظام عدم توازن کا شکار ہو جاتا ہے۔ افسوس کہ موجودہ وقت میں میڈیا کو جان بوجھ کر غیر مستحکم اور خاموش کرنے کی منظم کوشش کی جا رہی ہے۔
ہم حکومت ہند و جمہوریت پسند کے سامنے مندرجہ زیل مطالبات رکھتے ہیں :
1.تمام آزاد میڈیا اداروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور ویب سائٹس کی بندش پر فوری نظرثانی کی جائے اور اگر وہ آئینی حدود میں ہیں تو بحال کیا جائے۔
2.ایسے تمام اقدامات کی عدالتی جانچ ہو جو میڈیا اداروں پر مبنی شک و شبہات کے تحت کیے گئے ہوں۔
3.ڈیجیٹل میڈیا کے تحفظ کے لیے ایک جامع قومی پالیسی بنائی جائے جو اظہارِ رائے اور معلومات تک رسائی کے آئینی حق کو یقینی بنائے۔
4.میڈیا اداروں کو صرف اس بنیاد پر نشانہ نہ بنایا جائے کہ وہ طاقتور حلقوں کی غلطیوں کو بے نقاب کر رہے ہیں۔
5.عوام، سول سوسائٹی، طلبہ تنظیمیں اور دیگر ادارے میڈیا کی آزادی کے تحفظ کے لیے متحد ہوں۔
ہم صرف سچ کے لیے جگہ چاہتے ہیں۔ ہم صرف اتنا چاہتے ہیں کہ اگر کوئی صحافی یا ادارہ آئین کے دائرے میں رہ کر کام کر رہا ہے تو اسے اپنے فرائض انجام دینے دیے جائیں۔ خوف کا ماحول صحافت کا دشمن ہے، اور صحافت دشمنی دراصل جمہوریت دشمنی ہے۔
ہم حکومت ہند، وزارت اطلاعات و نشریات، وزارت داخلہ اور تمام متعلقہ اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ میڈیا سے مخاصمت نہیں، مکالمہ کریں۔ اختلاف کو دشمنی نہ سمجھیں بلکہ جمہوریت کی طاقت کے طور پر قبول کریں۔
شمس تبریز قاسمی
صدر، کوگیٹو میڈیا فاؤنڈیشن