نئی دہلی: ( پریس ریلیز) انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹو اسٹڈیز نئی دہلی، عبدالحمید ابو سلیمان کلیہ آف اسلامک ریویلد نالج اینڈ ہیومن سائنسز، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ملائشیا (IIUM)، اور بین الاقوامی اسلامی فقہ اکیڈمی جدہ کے اشتراک سے “پروفیسر عبدالحمید احمد ابو سلیمان: شخصیت، فکری اور علمی وراثت” کے عنوان سے دو روزہ بین الاقوامی آن لائن کانفرنس کا آج اختتام ہوگیا ۔ اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر عمر حسن کسولے جنرل سکریٹری آئی آئی آئی ٹی امریکہ نے کہاکہ پروفیسر عبدالحمید احمد ابو سلیمان ایک نمایاں اسلامی مفکر، مصلح اور دور اندیش شخصیت تھے جنہوں نے اسلامی فکر، بین الاقوامی تعلقات اور تعلیم کے میدان میں گراں قدر خدمات انجام دیں۔ ان کی کوششوں کا مقصد موجودہ اسلامی علوم کو نئی نسلوں کے لیے تحریک کا ذریعہ بنانا تھا۔ آئی آئی آئی ٹی کو آگے بڑھانے اور اس کو دنیا بھر کے مسلمانوں تک پہونچانے میں انہوں نے اہم رول ادا کیا تھا ۔
پروفیسرعثمان بکر نے اپنے خطاب میں کہا کہ پروفیسر عبدالحمید احمد ابو سلیمان ایک عظیم اسلامی مفکر، مصلح اور دور اندیش شخصیت تھے جنہوں نے مسلم دنیا کو درپیش سماجی مسائل کا گہرائی سے جائزہ لیا۔ ان کی تحقیق، خیالات اور قیادت نے اسلامی فکر کو بنیاد فراہم کی اور سماجی مسائل کے عملی پہلوو ¿ں میں گہرائی عطا کی۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اکیسویں صدی کے نمایاں اسلامی مفکرین میں ایک منفرد مقام رکھتے ہیں۔
امام محمد ماجد سابق صدر اسلامک سوسائٹی آف نارتھ امریکہ نے اپنے خطاب میں کہاکہ پروفیسر ابو سلیمان کی جدید مسائل کو اسلام سے اہم آہنگ کرنے پر گہری نظر تھی اور وہ سبھی مسائل کا حل اسلامی تعلیمات کی روشنی میں پیش کرتے تھے ۔ڈاکٹر زید برزنجی صدر مقاصد انسٹی ٹیوٹ امریکہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ پروفیسر ابو سلیمان عظیم مفکر اور امت مسلمہ کے رہنما تھے آئی او ایس قابل مبارکباد ہے جس نے اس اہم شخصیت پر سمینار کا انعقاد کیا ہے۔انہوںنے زندگی کے ہر شعبے میں دنیا بھر کے مسلمانوں کی رہنمائی کی ہے۔ آئی او ایس کے سرپرست پروفیسر زیڈ ایم خان نے اختتامی اجلاس کی صدارت کی۔
پروفیسر محمد اسحاق نے سات نکاتی قراداد پڑھ کر سنایا جس میں اتفاق رائے سے کہاگیا کہ ”دنیا بھر میں، خاص طور پر یورپ میں، تہذیبی تبدیلیوں پر مشتمل ادب تیار کیا گیا ہے، لیکن پروفیسر عبدالحمید احمد ابو سلیمان نے مسلمانوں کی ترقی اور ان کے آگے بڑھنے کے لیے قرآن، سیرت النبی اور مسلم ادب کو معقولیت اور منطق کی بنیاد پر فکر فراہم کی۔
سائنسی اور تکنیکی اعتبار سے ترقی یافتہ ماحول میں رہنے والے نظریہ سازوں کے چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے، پروفیسر عبدالحمید احمد ابو سلیمان نے کامیابی کے ساتھ قرآنی اور سنت پر مبنی تعلیمی مشن کے ذریعے فکر کا راستہ ہموار کیا۔پروفیسر عبدالحمید احمد ابو سلیمان کی فلسفیانہ خدمات پر مختلف اداروں اور جامعات میں ان کی فکر کے حوالے سے مطالعہ کیا گیا ہے، جنہوں نے مسلم ذہن کی کشمکش، ظلم اور عدم مساوات کی وجوہات کی نشاندہی کی۔ اسکالرز کو ان کی تحریروں پر مزید توجہ دینے کی ترغیب دی جاتی ہے تاکہ موجودہ گلوبلائزنگ دنیا میں زیادہ توازن، مساوات اور انصاف کے حصول کے لیے ان کی فکر کو اجاگر کیا جا سکے۔موجودہ اداروں اور جامعات کو چاہیے کہ وہ معاشی، سماجی اور سیاسی ماحول کو دریافت کرنے کے لیے تحقیقی پروگرامز کا انعقاد کریں، جن میں پروفیسر عبدالحمید احمد ابو سلیمان کے جوابات شامل ہوں۔مذاہب کے درمیان بہتر تفہیم کے لیے مناسب طریقہ کار وضع کیے جائیں، جیسا کہ پروفیسر عبدالحمید احمد ابو سلیمان نے حقائق کو اصل ذائقے اور قدرتی جوہر کے ساتھ پیش کرنے کے لیے اپنایا۔تخلیقی فکر کے مضمون کو، جو کہ کلیہ علوم اسلامی اور انسانی فہم IIUM کے نصاب میں شامل تھا، بدقسمتی سے 2023 میں ختم کر دیا گیا۔ یہ کانفرنس زور دیتی ہے اور IIUM کے متعلقہ حکام سے سفارش کرتی ہے کہ اسے دوبارہ نصاب میں شامل کیا جائے، اور دیگر مسلم جامعات کو بھی یہ مضمون اپنے نصاب میں شامل کرنے کی ترغیب دی جائے، تاکہ پروفیسر ابو سلیمان کو خراج عقیدت پیش کیا جا سکے۔انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز میں اسلامی فکر اور بین الاقوامی تعلقات کے میدان میں “پروفیسر عبدالحمید احمد ابو سلیمان چیئر” قائم کی جائے“۔
دوروزہ کانفرنس میں ملک اور بیرون ملک کے ایک درجن سے زیادہ دانشوران اور اسکالرس نے خطاب کیا اور اپنا مقالہ پیش کیا جن میں پروفیسر ڈاکٹر ممتا ز علی ( ملیشیا) پروفیسر رحمان بنتی احمد ایچ اسامہ ( ملیشیا) ڈاکٹر مے جنجن ( ملیشیا) ڈاکٹر مے کیگن(ملیشیا) ڈاکٹر لبنی ناز (علی گڑھ) ڈاکٹر لیاد ایم وائی ایڈ، ڈاکٹر حمود یحی احمد محسن (ملیشیا) ڈاکٹر ابرو امان اندرابی ( نیو دہلی ) ڈاکٹر عبد الواحد جلال نوری ( ملیشیا ) محمد محمود شہاب النعیمی ( ڈاکٹر محمد شیخ علی( ملیشیا) ڈاکٹر محمد مسلم ( علی گڑھ)ڈاکٹر محمد اجمل ( نئی دہلی ) ڈاکٹر فوزیہ مریم ( علی گڑھ) ڈاکٹر رخشندہ شاہین ( علی گڑھ) ڈاکٹر تنزیل احمد ( علی گڑھ) ڈاکٹر محمد شکیب عالم ( ملیشیا) ڈاکٹر احمد شہادہ صالح علی ( ملیشیا ) ڈاکٹر جمال احمد بشیر بد ی ( ملیشیا) ڈاکٹر اعجاز احمد ( علی گڑھ) ڈاکٹر مریم اڈاویہہ بنتی ذولکفل( ملیشیا) ڈاکٹر سٹی حدیجہ محمد ( ملیشیا) ڈاکٹر برگھوٹ عبد العزیز ( ملیشیا) ( امریکہ ) ) کے نام سر فہرست ہیں ۔پروفیسر حسینہ حاشیہ نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔