سعودی عرب نے جرمنی کو لتارا کہا’ہمیںتمہارے ہتھیاروں کی ضرورت نہیں، کہیں اور سے خرید لیں گے‘

ریاض (ملت ٹائمز ایجنیساں)سعودی وزیر خارجہ کے مطابق اگر جرمنی انہیں ہتھیار فروخت نہیں کرتا تو نہ کرے، وہ کسی دوسرے ملک سے حاصل کر لیں گے۔ قبل ازیں جرمنی نے سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے جرمنی کے متوقع حکومتی اتحاد کے اس معاہدے پر ’حیرت‘ کا اظہار کیا ہے، جس میں یمن جنگ میں شریک فریقوں کو مزید ہتھیار فراہم نہ کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ سعودی وزیر خارجہ کا سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہمیں تمہارے ہتھیاروں کی ضرورت نہیں، ہم یہ کسی اور سے خرید لیں گے۔‘‘

سعودی عرب نو ممالک پر مشتمل اس عسکری اتحاد کا سربراہ ہے، جو یمن میں سن دو ہزار پندرہ سے فوجی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق اس جنگ میں ہزاروں افراد ہلاک جبکہ تیس لاکھ سے زائد یمنی بے گھر ہو چکے ہیں۔ جرمن حکومتی اتحاد کے حتمی معاہدے کی منظوری ابھی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی کی طرف سے دی جانا باقی ہے۔
سعودی عرب ابھی تک جرمن ہتھیاروں کا بہترین گاہک ثابت ہوا ہے۔ الجبیر کا مزید کہنا تھا، ’’ہم خود کو ایسی پوزیشن پر نہیں لائیں گے، جہاں ہم کسی ملک کی مقامی سیاست میں ایک کھلونا بن جائیں۔ اگر جرمنی ہمیں ہتھیار فروخت نہیں کرنا چاہتا تو ہم اس پر دباؤ بھی نہیں ڈالیں گے۔‘‘جرمنی اور سعودی عرب کے مابین تعلقات اس وقت سے کشیدگی کی طرف بڑھ رہے ہیں، جب سے جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابرئیل نے سعودی عرب پر خطے میں ’’مہم جوئی‘‘ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

سن دو ہزار سترہ میں سعودی عرب جرمن ہتھیاروں کا چھٹا بڑا خریدار رہا ہے۔ جرمن سیاستدانوں کے مطابق یمن کی جنگ ’جائز جنگ‘ نہیں ہے جبکہ سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’یمن میں جاری جنگ جائز جنگ ‘ہے۔ان کا مزید حوالے دیتے ہوئے کہنا تھا کہ جرمنی شام اور عراق میں داعش کے خلاف بھی ہتھیار فراہم کر رہا ہے اور افغانستان میں طالبان کے خلاف بھی، ’’یہ میرے لیے حیران کن ہے کہ وہ کس طرح ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف اس جنگ کو غیرقانونی قرار دے رہے ہیں۔‘‘

SHARE