نئی امریکی پابندیوں کے خلاف ایران نے عالمی عدالت انصاف کا دروزہ کھٹکھٹیایاہے ۔ایران نے کہا ہے کہ وہ امریکا کی طرف سے سفارتی کاری اور قانونی ذمہ داریوں کی ہتک کے باوجود قانون کی بالا دستی کے لیے پرعزم ہے لیکن یہ بھی لازمی ہے کہ عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں کی امریکی عادت کے خلاف مزاحمت کی جائے۔
تہران(ایجنسیاں)
نئی امریکی پابندیوں کے خلاف ایران نے عالمی عدالت انصاف کا دروزہ کھٹکھٹیایاہے ۔ایران نے کہا ہے کہ وہ امریکا کی طرف سے سفارتی کاری اور قانونی ذمہ داریوں کی ہتک کے باوجود قانون کی بالا دستی کے لیے پرعزم ہے لیکن یہ بھی لازمی ہے کہ عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں کی امریکی عادت کے خلاف مزاحمت کی جائے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایرانی حکومت کے حوالے سے بتایا ہے کہ تہران نے واشنگٹن کی طرف سے عالمی جوہری ڈیل سے دستبرداری پر امریکا کے خلاف شکایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدامات بین الاقوامی قوانین اور عالمی سفارت کاری کے خلاف ہیں۔ اس سلسلے میں ایران نے امریکا کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف میں اب ایک باقاعدہ شکایت بھی درج کرا دی ہے۔
مئی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین سن دو ہزار پندرہ میں طے پانی والی ایک تاریخی ڈیل سے الگ ہونے کا اعلان کر دیا تھا۔ اس کے نتیجے میں امریکا کی طرف سے ایران پر عائد پابندیوں کو بحال کیا جا رہا ہے۔
تاہم ایران کا کہنا ہے کہ امریکا کی طرف سے اس ڈیل سے دستبرداری متعدد عالمی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ سن انیس سو پچپن میں ایران اور امریکا کے مابین بہتر تعلقات کی خاطر طے پانے والی ایک ڈیل کی بھی خلاف ورزی ہے۔ Treaty of Amity نامی یہ سمجھوتہ ایران میں 1979 کے انقلاب سے قبل ہوا تھا، جو اب تک ان دونوں ممالک کے مابین جاری قانونی جنگوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔یران میں اسلامی انقلاب کے بعد تہران میں امریکی سفارتخانے پر دھاوا بولے جانے کے بعد سن 1980 میں ان دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات ختم ہو گئے تھے، جو ابھی تک بحال نہیں ہو سکے۔
عالمی جوہری ڈیل سے الگ ہونے کے بعد امریکی حکومت ایران پر پابندیاں بحال کر رہی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ پابندیاں دو مراحل میں عائد کی جائیں گی۔ پہلا مرحلہ اگست میں جبکہ دوسرا نومبر میں شروع ہو گا۔ان پابندیوں میں ایسی یورپی کمپنیوں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا، جو ایران میں بزنس کر رہی ہیں اور ساتھ ہی ایران کی عالمی منڈی میں تیل کی فروخت کو بھی رکوانے کی کوشش کی جائے گی۔
اس عالمی جوہری ڈیل میں شامل دیگر فریقین کی کوشش ہے کہ اس تاریخی معاہدے کو بچایا جائے۔ خدشہ ہے کہ اس ڈیل کی ناکامی کے سبب ایران جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی کوشش دوبارہ شروع کر سکتا ہے، جو علاقائی اور عالمی امن کے لیے خطرہ ہو گا۔






