لوک سبھا الیکشن اور سیاسی بیداری

 مسعود جاوید

انتخابات عامہ کی تاریخ کا اعلان ہوچکا گرچہ اب ” آخری وقت میں کیا خاک مسلماں ہوں گے ” ہماری قوم کے سیاسی قائدین نے کوئی زمینی کام کیا نہ ہی اپنی شناخت بلا تفریق مذہب و ذات بنائی اور اپنے اپنے حلقہ انتخاب میں مقبولیت حاصل کی مگر پھر بھی عجلت میں چند ایک اہم کام ہیں جس کے ذریعے ہم اپنے ملک اور قوم کی خدمت کر سکتے ہیں۔

انتخابات میں حصہ لینا ایک قومی فریضہ ہے، اس بات کو یقینی بنانے کے لئے مساجد کے ائمہ حضرات کا تعاون لینے کی ضرورت ہے، تجربات بتاتے ہیں کہ ہمارے کہنے اور مساجد کے منبروں سے کہے جانے کی تاثیر میں بہت نمایاں فرق ہوتا ہے۔

اس بات کی تلقین کرنے کی ضرورت ہے کہ ملک میں ایک مضبوط سیکولر حکومت بنانے اور دستور کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے زیادہ سے زیادہ ووٹ کا تناسب ضروری ہے۔ اکثر ووٹ فیصد کی کمی کے باعث اچھے امیدواروں کو شکست کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

جو سماجی کارکن کسی سیاسی پارٹی سے وابستہ نہیں ہیں وہ اس کاز کو آگے بڑهانے میں بہت معاون ثابت ہو سکتے ہیں، اپنے اپنے شہروں اور قصبوں میں ہر 18 برس اور اس سے زائد عمر کے شہریوں کے لئے ووٹر آئی ڈی کا حصول اور ووٹر لسٹ میں ناموں کو یقینی بنانے کے لئے رضاکاروں کو سامنے آنا ہوگا یہ آخری وقت کا آخری موقع ہے۔ 

 سیاسی بیداری لانے کے لئے مہم چلانے کی سخت ضرورت اس لئے بھی ہے کہ ملک میں مخصوص جماعت اور فرقہ کی بالادستی کے پیش نظر عام لوگوں کے ذہن میں یہ تاثر ہے بلکہ سرایت کی جا رہی ہے کہ ہم کچھ بھی کر لیں موجودہ حالات نہیں بدلیں گے۔ فرقہ ہرست عناصر کے پاس یہ ایک مجرب حکمت عملی ہے۔ اس کے ذریعے وہ الیکشن کے دوران ایسا ماحول بناتے ہیں اور اس میں وہ میڈیا اور دیگر وسائل کے ذریعے یہ بھرم پھیلاتے ہیں. عام شہری اس بھرم میں نہ رہے اس کے لئے اپنی بات زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں