پٹنہ(پریس ریلیز)
آج مورخہ 18مارچ کوسلمان اینکلیو، قاضی نگر پھلواری شریف پٹنہ، میں نئی تشکیل شدہ سیاسی پارٹی” لوک تانترک جن سوراج پارٹی“کی پریس کانفرنس ہوئی، جس میں پارٹی کے قومی صدر پنڈٹ وپن تیواری اور جنرل سکریٹری انجینئر عبید الرحمان سمیت پارٹی کے تمام اعلیٰ عہدیداران اور ممبران موجود تھے۔ اس پریس کانفرنس میںسب سے پہلے پارٹی کا رجسٹریشن ہونے پر قومی صدر اور جنرل سکریٹری کی جانب سے الیکشن کمیشن آف انڈیا کا شکریہ ادا کیاگیا۔پارٹی کے قومی صدر پنڈت وپن تیواری نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کے ذریعہ 22فروری 2019کو” لوک تانترک جن سوراج پارٹی“کا رجسٹریشن ہوا ،اب یہ پارٹی کے کارکنان نے فیصلہ لیا کہ بہار ریاست کے 40پارلیمنٹ سینٹوں میں سے شمالی بہارکے 1سے 8سینٹوں پر اپنی پہچان بنانے کے لئے انتخاب لڑے گی۔ان میں سے مندرجہ ذیل ہیں:
1 بالیمیکی نگر
2 مغربی چمپارن
3 مشرقی چمپارن
4 شیوہر
5 سیتامڑھی
6 مدھوبنی
7 جھنجھار پور
8 سپول
آگے انہوں نے کہا کہ ملک وریاست میں امن چین برقرار رکھنے کے لئے اس پارٹی کا قیام عمل میں آیا ہے۔پارٹی میں کسی ذات یا کسی مذہب کا کوئی تفریق نہیں ہے۔ آج تقریبا تمام پارٹیاں یاتو غریبوں کی بات کرتی ہے یاپھر اہل ثروت کے لوگوں کا خیال رکھتی ہے ۔ اسی طرح وہ سب پارٹیاں نچلی ذات کا خیال رکھتے ہوئے ان کو ساری سہولت فراہم کرتی ہے اور جنرل ذات کا کچھ خیال نہیں رکھتی ہے۔ کیا جنرل ذات میں غریب نہیں ہے؟ کیاان میں بے سہارا نہیں ، کیا صرف ذات کے بنا پر اس کو ساری سہولت اپنے آپ مل جاتی ہے، کیا جنرل ذات کے لوگ رکشتہ نہیں چلاتے ہیں،کیا مزدوری پر ان کا گذر بسر نہیںہوتاہے، کیاان کواور ان کے بچوں کو سرکاری سہولت نہیں ملنی چاہئے؟ سچ تو یہ ہے کہ غریب اور امیر کی پہچان ذات کی بناپر نہیں بلکہ مال ودولت اور وسعت کی بناپر ہونی چاہئے۔ جنرل ذات کے ان غریبوں کو اور ان کے بچوں کو بھی سرکاری سہولت کا فائدہ ملے۔
پارٹی کے جنرل سکریٹری عبیدالرحمان نے لوک تانترک جن سوراج پارٹی کا مینی فیسٹو کو شمار کرایا۔
مساوی لوگوں کو اس کا درجہ ملے۔
ایس سی ایس ٹی ایٹرایٹروسٹی ایکٹ میں جانچ کے بعد گرفتاری ہو۔
زرعی پیدواروں کی قیمت فروخت کی تعیین کسان ایسو سی ایشن کے نمائندوں کی رضامندی سے کیاجائے۔
سوچھتا ابھیان کے تحت بیت الخلاءکی تعمیر کے لئے رقم 25000روپیہ ملے۔
کبیر تدفین منصوبہ کے تحت دی جانے والی رقم 10000ہزار ہو، اور رقم وقت پر دی جائے تاکہ میت کے کفن ودفن میں کام آئے۔
کانٹریکٹ ملازموں کو مستقل کیاجائے، اور مساوی تنخواہ دی جائے۔
اعلیٰ تعلیم کا بہتر اور مضبوط نظام قائم ہو۔
آبادی کے لحاظ سے اسٹیٹ یونیورسٹی کا قیام ہو۔
روزگار کے لئے آبادی کے تناسب سے فیکٹری لگائی جائے اورتعلیم یافتہ بے روزگار لوگوں کو ماہانہ 5ہزار روپیہ دیاجائے۔
سرکاری اور غیر سرکاری اسکولوں میں لڑکیوں کومفت تعلیم دی جائے۔
صوبے کی سبھی نہروں کے آخری کنارے تک پانی پہنچانے کا مناسب انتظام ہو۔