مصر ميں اردو زبان : ایک تحقیقی جائزہ

ڈاكٹر ولاء جمال العسيلى
(ايسوسى ايٹ پروفيسر شعبہ اردو – فكلٹى آف آڑٹس، عين شمس يونيورسٹى مصر)
اردو زبان ہندوپاك سے باہر نكلى توكرہ ارض كے پانچوں براعظموں تك پھيل گئى اورنئى بستياں بستى چلى گئيں۔ اردو كى ان نئى بستيوں ميں مصر كى سرزمين بھى شامل ہے۔ – مصر ميں اردو زبان كى تدريس بيسويں صدى كے نصف آخرسے اب تك جارى ساری ہے اور یہاں کی سات يونيورسٹيوں ميں اردو زبان كى تدريس كا انتظام ہے۔ علاوه ازيں ان جامعات ميں بھى ايم اے اور پى ايچ ڈى كى سطح پر ریسرچ و تحقيق كا کام ہورہا ہے۔
مصر كى جامعات ميں جامعہ الازہر، جامعہ عين شمس اور جامعہ القاهره اہميت كے حامل ہيں۔ ان ميں اردو زبان كا ايك عليحده شعبہ قائم ہے، ديگر جامعات ميں مثلا منصوره ، اسكندريہ ، وغيره بھى اردو كى تعليم اور تحقيقى كام ہوتا ہے ۔بعض دیگر جگہوں پر بھى اردو كورسز بھى ہوتے ہيں، يہاں سنٹرز بھى اردو زبان سكھاتے ہيں۔ اس كے علاوه مصر ميں انڈين كلچرل سينٹر بھى اردو كورسز موجود ہيں۔اس كورسز سے ہندوپاك جانے كے لئے اسكالرز فائده اٹھاتے ہيں۔
مصر ميں ادبى سیمیناروں اور كانفرنسوں كا انعقاد ہوتا رہتا ہے اور بين الاقوامى سطح كى ايسى كانفرنسيں بھى منعقد كى جاتى ہيں جن ميں مصر سے ہى نہيں بلكہ بيرون ملك سے بھى اساتذه شركت كركے اپنے مقالات پيش كرتے ہيں، جن كى شركت كى وجہ سے اردو زبان وادب كى تحقيق كے نئے گوشے ابھر كر سامنے آتے ہيں، اس كے علاوه اردو كے طالب علموں خاص طور پر ريسرچ اسكالرز كو ايسى سرگرميوں سے بہت كچھ سيكھنے كا موقع ملتا رہتا ہے۔
مصر ميں اردو زبان كے آغاز ميں برصغير سے تعلق ركھنے والےاہل زبان اپنے منفرد كردار ادا كرتے رہتے تھے، اردو كے فروغ كے لئے گراں قدر تدريسى خدمات انجا م دى ہيں، جن كى بدولت اس ملك ميں اردو زبان كا چرچا عام ہوا۔ آج كل الازہر يونيورسٹى اور عين شمس يونيورسٹى كے شعبہء اردو سے ايسے ماہر اساتذه منسلك ہيں جو ہندوستانی ہيں اور مصر ميں مستقل آباد ہو چكے ہيں۔
عين شمس يونيورسٹى ميں مشرقى زبانوں كا ڈپاڑٹمنٹ 1962ء ميں قائم کیا گیا تا، شروع ميں صرف فارسى اور تركى زبان ہى پڑھائى جاتى تھى بعد ميں 1979ء ميں فارسى اور تركى زبان كے ساتھ ساتھ اردو بطور اختيارى زبان پڑھائى جانے لگى۔ 1996ء ميں اردوكا ايك عليحده شعبہ قائم كيا گيا۔ شروع ميں اس شعبے ميں جامعہ الازہر اور ہندوپاك كے ايسے اساتذه پڑھاتے تھے جنہوں نے اردو طلبہ اور اسكالرز كى مدد كرنے ميں بے پناه كارنامے انجا م ديے۔اس شعبے ميں كافى عرصے تك رہے اور ان كى سرپرستى ميں تحقيقى كام چلتا تھا اور اب اس شعبے سے جو اساتذه وابستہ ہيں ان كا بنيادى تعلق مصر سے ہے – علاوه ازين دو ايسے اساتذه موجود ہيں جن كا تعلق ہندستان سے ہیں۔
عين شمس يونيورسٹى ميں اردو شعبے ميں پہلےسال ميں طالب علم صرف اردو قواعد پڑھتا ہے پھر دوسرے سال سے چار سال تك وه تاريخ، شاعرى ، نثر ، ادب، ترجمہ “عربى سے اردو” پڑھتا ہے۔چار سال كے دوران وه اردو زبان وادب اور تاريخ كے متعلق سب كچھ جانا جاتا ہے،برصغير کے تمام سیاسی، تہذیبی اور معاشرتی پہلوؤں سے متعارف ہوجاتا ہے۔
عين شمس يونيورسٹى كى فيكلٹى آف آڑٹس كے اردو شعبے كى استاد اور مشرقى زبانوں كے ڈپاڑٹمنٹ كى ہيڈ پروفيسر ڈاكٹر رانيا محمد فوزى نے كہا كہ “عين شمس يونيوڑسٹى ميں فيكلٹى آف آڑٹس كا اردو شعبہ تمام مصرى جامعات كا واحد شعبہ ہے جس ميں ہندى زبان كى تعليم دى جاتى ہے۔اس شعبے ميں سو سے زياده طالب علم پڑھتے ہيں۔ پانچ سال قبل ايك نئے نصاب كے ذريعے يہ شعبہ تيار كيا گيا تھا جس ميں اردو زبان اور ترجمے كى مہارتوں كے ساتھ ساتھ قديم زمانے سے لے كر اب تك کے ہندوستان كى تاريخ پر توجہ دى گئى تھى، نيز ابتدا سے لے كر موجوده دور تك اردو ادب كى ترقى پر توجہ دى گئى تھى۔ اس شعبے ميں بہت سے ايم اے اور پى ايچ ڈى كے مقالے زير بحث آئے تھے جن ميں اردو ادب ، لسانيات/ اور تاريخ شامل ہيں- اس شعبے ميں اردو اساتذه كى ايك بڑى تعداد شامل ہےجو اردو كے مختلف شعبوں ميں مہارت ركھتے ہيں۔
الازہر يونيورسٹى (بوائز برانچ) كے اردو ڈيپارٹمنٹ كى بنياد 1979ء ميں پڑى، وہاں اردو ڈپارٹمنٹ كے ہيڈ (پروفيسر ڈاكٹر احمد القاضى) نے كہا كہ “بعض طلبہ نے اردو زبان سے فائده اٹھايا ہے اور وه اس زبان سے ابلاغيات اور ترجمے كے ميدان ميں كام كرتے ہيں۔ اس سلسلے ميں انہوں نے اپنى انفرادى كاوشوں پر اور ان كے بعض اساتذه كى مدد پر انحصار كيا ہے۔ اسلامى ، ادب اور پوسٹ گريجويٹ كى سطح پر ہمارے پاس اردو كے شعبے ميں تقریباً سو طالب علم موجود ہيں اور جو ممالك اردو زبان بولتے ہيں وه اپنى زبان پھيلانے كے لئے خاطر خواه مددنہيں كرتے ہيں۔ اس كے علاوه يہاں مصر اردو زبان كے اساتذه كا كچھ قصور ہے كيونكہ وه اردو زبان والوں كے ماحول اور ثقافت كے ساتھ رابطہ نہيں ركھتے ہيں اور اردو ڈپارٹمنٹ ميں ہندوستان اور پاكستان كے اردو ماہرين اساتذه كے پاس دوسرى زبان جيسى عربى زبان كى تعليم دينے كا تجربہ نہيں ہے۔”
الازہر يونيورسٹى (گرلز برانچ) كے اردو ڈپاڑٹمنٹ كى بنياد 1996ء ميں پڑى – اس ڈپاڑٹمنٹ سے ايك سالانہ تحقيقى مجلہ “اردويات” شائع ہوتا ہے۔ اس مجلے ميں اردو زبان وادب كے مختلف پہلوؤں پر مضامين شائع هو چكے ہيں۔ ڈپارٹمنٹ آف اردو زبان كے استاد اور سابق ہيڈ پروفيسر ڈاكٹر ابراہيم محمد ابراہيم نے كہا كہ: “الازہر کے مختلف تعلیمی مراحل میں تعلیم مخلوط نہیں ہے ۔ چنانچہ 1960ء میں الازہر یونیورسٹی، گرلز برانچ کا قیام ہوا ۔ 1996ء میں الازہر یونی ورسٹی گرلز برانچ نے طالبات کے لئے شعبہ اردو کا افتتاح کیا ۔ مصر میں اردو کے میدان میں یہ سب سے زیادہ سرگرم اور کامیاب شعبہ ہے ،طالبات کی تعداد بھی سب سے زیادہ ہے ۔ انڈر گریجویٹ کے چاروں سال میں کوئی دو سو طالبات ہیں ۔ ایم اے اور پی ایچ ڈی کی طالبات ان کے علاوہ ۔ اسی شعبہ میں مصر کا واحد اردو رسالہ (اردويات) کے نام سے 1998ء سے نکلتا ہے ۔ اردويات كا پہلا شماره مئى 1999ء ميں اور تازه ترين شماره (پندرہواں شماره) مئى 2019ء ميں شائع ہوا۔
قاہره يونيورسٹى كے اردو استاد اور ہيڈ آ ف اردو شعبہ پروفيسر جلال الحفناوى نے كہا كہ: (مصر ميں اردوكا قيام ميں اہل زبان اساتذه كا اہم كردار رہا تھا ۔ محمد لقمان صدیقی ايك استاد تھے جو مصرى ريڈيو پر كام كرتے تھے۔ قاہره يونيورسٹى ميں اردو زبان كى موجودگى ان كى اسى محنت كا ثمر تھا۔ انہوں نے بھى 1960ء كو اردو زبان پڑھانے كے لئے ايك كتاب لكھى تھى جس كا نام “اردو قواعد” ہے- ان كے بعد ايك اور بڑے استاد ” ڈاكٹر امجد حسن سید احمد درس و تدریس كى خدمات سر انجام ديتے تھے- اسلامى اقوام كى زبانوں كے ڈپيارٹمنٹ كے زير اہتمام اردو بطور دوسرى زبان پڑھائى جاتى تھى ليكن تين سالوں سے قاہره يونيورسٹى، فيكلٹى آف آرٹس ميں ايك اردو شعبہ قائم ہو چكا تھا جس ميں پہلےسال سے طالب علم اردو پڑھتا ہے – اور اگلے سال سے اردو شعبے ميں ہندى زبان كى تدريس شروع ہو جائے گى۔
منصورہ یونیورسٹی کی فیکلٹی آف آرٹس میں اورینٹل اسٹڈیز كى اردو استاد (پروفيسر ڈاكٹر فوزيہ عبد العزيز صباح) نے كہا كہ “منصورہ یونیورسٹی کی فیکلٹی آف آرٹس میں چونكہ فارسى شعبے كے زير اہتمام اردو زبان كى تدريس بطور دوسرى زبان جارى ہے، اسى لئے طالب علم چار سال كى تعليم كے دوران صرف چھ پرچے كا مطالعہ كرتا ہے۔اور اس طرح گريجويشن كے بعد اس كى سائنسى سطح كمزور ہوتى ہے،وه ليبر ماركيٹ ميں مقابلہ نہيں كر سكتا۔ بے شك درس وتدريس كے اوقات كى كمى كى وجہ سے طالب علم اردو زبان وادب ميں عبور حاصل نہیں كر سكتا ہے۔ اور وه صرف ايك پرچے كے ذريعے شاعرى اور نثر پڑھتا ہے اور اسى وجہ سے طالب علم گريجويٹ تعليم مكمل نہيں كر سكتا اور اگر وه اردو زبان ميں پوسٹ گريجويٹ كى تعليم مكمل كرنے پر اصرار كرتا تو وه اپنى كمزورى كو پورا كرنے كے لئے ايك غير معمولى كوشش كرے گا۔ منصورہ یونیورسٹی کی فیکلٹی آف آرٹس میں اورینٹل اسٹڈیز ناقص نصاب سے دوچار ہے۔ طالب علم پہلی جماعت میں اردو نہیں پڑھتا ہے، وہ دوسرے سال کے پہلے سمسٹر میں اس کا مطالعہ نہیں کرتا ہے، نیز ، وہ چوتھے سال کے پہلے سمسٹر میں اس کا مطالعہ نہیں کرتا ہے ، جس کی وجہ سے طالب علم زبان کو بھول جاتا ہے اور اردو استاد اس سلسلے میں طالب علم كو اردو کی یاد دلانے كے لئے ایک بہت بڑی کوشش کرتا ہے۔ مجھے امید ہے کہ منصورہ یونیورسٹی ميں اردو زبان کو پہلی زبان کے طور پر پڑھایا جائے گا – اور اس كا ايك الگ شعبہ ہو – اور اس كى تدریس عین شمس یونیورسٹی كى طرح ہو، یہ اردو زبان کے طالب علم کے لئے مفید ہوگا۔

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں