طلبۂ مدارس اور نوجوان فضلاء NIOS جیسے مرکزی حکومت کے بورڈ سے دسویں کا امتحان کیسے پاس کریں؟

اظہارالحق بستوی

(مدرسہ عربیہ قرآنیہ ، کٹرہ شہاب خان، اٹاوہ)
گزشتہ دنوں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے میں نے NIOS کے دسویں کے امتحان میں کامیابی حاصل کی۔ باوجودیکہ ماضی میں ناچیز نے یوپی مدرسہ بورڈ سے دسویں اور بارہویں، اور جامعہ ملیہ اسلامیہ سے بی اے، ایم اے کے کورسز کررکھا تھا لیکن حیدرآباد کے ایک ادارے میں ملازمت کے دوران کچھ لوگوں کی تحریک پر اور کچھ نئی چیزیں سیکھنے کی دھن میں میں نے اس کورس NIOS میں بھی داخلہ لے لیا اورسال رواں فروری میں آخری پرچے کا امتحان دے کر اس مرکزی سرکاری بورڈ سے دسویں کے امتحان میں کامیابی حاصل کی۔
اس میں کامیابی حاصل کرنے پر کئی دوست واحباب نے مبارک باد دی اور اس کا پورا نظام جاننا چاہا ؛لیکن قلتِ فرصت اور غفلت کےباعث میں ان کو تفصیلات سے آگاہ نہ کرسکا۔اب آج فرصت ہوئی تو NIOS (نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوپن اسکولنگ)کے نظام پر کچھ باتیں پیش ہیں:
این آئی او ایس کا تعارف
یہ مرکزی حکومت کے زیرانتظام اسکولی تعلیم کا سی بی ایس ای وغیرہ کے معیار کا اوپن اسکولنگ ادارہ ہے۔ اوپن اسکولنگ کا مطلب ہے کہ آپ جہاں ہیں وہیں بیٹھے بیٹھے ، ازخود پڑھائی کرکے صرف امتحان دے کر کامیابی حاصل کرسکتے ہیں اور دسویں اور بارہویں وغیرہ کی اسناد حاصل کرسکتے ہیں جو ملک میں ہرجگہ معتبر اور قابل قبول ہے۔
دسویں کے سرٹیفکٹ کی اہمیت اور ضرورت
سال گزشتہ میں پاسپورٹ بنوانے کی غرض سے جب کانپور پاسپورٹ آفس گیا اور میں نےتعلیمی سند یا دسویں پاس کے پروف کے طورپر مدرسہ بورڈ کی مولوی کی سند دی تو انھوں نے صاف کہاکہ ہمیں ویریفائی (تصدیق) کروانا پڑے گا جس میں کئی مہینے لگ سکتے ہیں اس لیے آپ یہ سرٹیفکٹ پیش نہ کریں۔ ہم نے اپنی بی اے کی ڈگری دکھائی تو کاؤنٹر کے لڑکے نے کہا کہ بڑے صاحب سے بات کیجیے۔ میں ان کے پاس گیا تو انھوں نے کہا کہ 10th (دسویں) کی سرٹیفکٹ دیں کیوں کہ اسی سے آپ کا تعلیم یافتہ ہونا طے ہوتاہے۔ ہم نے ان سے حجت کی کہ سر! پاسپورٹ کافارم بھرتے وقت ہم نے تو بی اے کی سرٹیفکٹ دینے کا آپشن اختیار کیا تھا اور یہ رہی ہماری سینٹرل یونیورسٹی (جامعہ ملیہ) کی بی اے کی ڈگری۔ اس نے ڈگری دیکھ کر تھوڑے پس وپیش کے بعد اوکے کردیا ۔ بہرحال بڑی مشکل کے بعد ہمارا تعلیم یافتہ والا پاس پورٹ بن سکا۔
کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ہمارے ملک میں دسویں کی سرٹیفکٹ کی بے پناہ اہمیت ہے۔ باوجودیکہ آپ بہت باصلاحیت ہوں اور مدارس عربیہ میں پوزیشن لانے والے ہوں لیکن دنیاوی مقامات پر آپ کو اپنے کام نکالنے کے لیے دسویں کی سرٹیفکٹ کی بہت ضرورت پڑتی ہے۔
ایک وہم کا ازالہ
اس مضمون سے ہرگز یہ نہ سمجھا جائے کہ اہل مدارس کو دنیا دار بننے اور بے دین ہونے کی دعوت دی جارہی ہے۔ اس مضمون کا صرف اتنا مقصد ہے کہ آپ چاہے جو کررہے ہوں ، آپ کسی مدرسے میں پڑھ رہے ہیں یا آپ کسی ادارے میں استاذ، مفتی ، شیخ الحدیث یا صدرمدرس ہیں تب بھی آپ کو اس دنیا اور اپنے ملک میں رہنے کے لیے اور اپنی ضروریات دنیوی بعافیت پوری کرنے کے لیے دسویں کی سرٹیفکٹ کی ضرورت بل کہ بسااوقات شدید ضرورت ہوتی ہے۔ اس لیے اس مضمون کو اسی حکمت ضالّہ کو حاصل کرنے کی نیت سے پڑھیں اور بلاوجہ اس کے لکھنے والے پرناراض نہ ہوں۔
این آئی او ایس کی اہمیت
جیساکہ سابق میں ہم نے بیان کیا کہ مدارس عربیہ کی سند کو دنیاوی مقامات پر بنظر اعتبار نہیں دیکھا جاتا؛اس لیے اس سیاق میں ان کا تذکرہ بے محل ہے۔ ہاں مدرسہ بورڈ کی سندسرکاری ہے اور اس کی اہمیت سے انکار بھی نہیں کیاجاسکتا، لیکن ہر صوبے میں مدرسہ بورڈ یا تو ہے نہیں یا ہے لیکن ایکٹیو اور معتبر نہیں؛ مگر NIOS کی سند کا معیار اور اس کا مقام پورے ملک میں ہر جگہ مسلم ہے۔ یہ مرکزی حکومت کے زیر انتظام سی بی ایس ای اور صوبائی سرکاری تعلیمی بورڈوغیرہ کے معیارکا ادارہ ہے۔ اس بورڈ سے دسویں اور بارہویں کرکے آپ گریجویشن اور پی جی یہاں تک کہ مقابلہ جاتی امتحانات میں بھی اگرچاہیں تو شرکت کرسکتے ہیں، نیز دیگر پیشہ ورانہ کورس MBAوغیرہ بھی کرسکتے ہیں۔ اس کی سند کی اجرائی بھی اس زبان میں ہوتی ہے جو پورے ملک کے مخاطَبین کی زبان ہے اور کسی بھی جگہ اس سرٹیفکٹ کو رد نہیں کیا سکتا۔
این آئی او ایس کے سینٹرز
ہرشہراور ہرضلع میں NIOS کے مراکز کئی ایک پائے جاتے ہیں۔ بیشتر بڑے اسکول اور دیگر سماجی وتعلیمی خدمت گار اس کے مراکز اپنے پاس رکھتے ہیں اور اسکول چھوڑے ہوئے نیز دیگر امیدوار لوگوں کو اس بورڈ کے ذریعے امتحان دلواتے ہیں۔ اس کا ایک صوبائی مرکز ہوتا ہے جس کو ریجنل سینٹر کہتے ہیں اور اس کا ایک ملکی مرکز ہے جس کو ہیڈ کوارٹر کہتے ہیں جو کہ دہلی کےپاس نوئیڈا میں واقع ہے۔
این آئی او ایس میں داخلہ کی عمر اور طریقۂ کار
اس میں داخلے کی عمر چودہ سال سے نوے سال ہے۔ اس درمیان کی عمر کا کوئی بھی شخص اس نظام میں داخلہ لے کر دسویں اور بارہویں وغیرہ کاکورس کرسکتاہے۔ NIOS میں سال میں دو بارداخلہ اور دوبار امتحان ہوتاہے۔ داخلے کے آپ کے پاس دوطریقے ہیں۔ ایک یہ ہے کہ آپ اپنے شہر کے کسی NIOS سینٹر چلے جائیں اور وہاں پر اس مرکز کے انچارج سے ملاقات کرلیں وہ آپ کا فارم بھر دے گا اور آپ کا داخلہ ہو جائے گا۔دوسرا طریقہ یہ ہے کہ آپ ازخود NIOS کی ویب سائٹ www.nios.ac.in پر جاکر فارم پر کرلیں۔ فارم پر کرتے ہوئے آپ جو موضوعات منتخب کرنا چاہتے ہیں ان کی فہرست بھی سامنے آجائے گی۔بہتر ہے کہ آپ اس ویب سائٹ سے کورس کے موضوعات کا صفحہ پہلے ہی ڈاؤن لوڈ کرکے اپنے پسندیدہ موضوعات منتخب کرلیں۔خواتین کے لیے ان کے اعتبار کے موضوعات ہوم سائنس(امورخانہ داری) اور پینٹنگ وغیرہ بھی اس میں ہوتے ہیں۔
ساتھ میں آپ کے شہر میں NIOS سینٹرز کی فہرست بھی سامنے آئے گی اس میں سے اپنی پسند کے کسی سینٹر کو منتخب کرلیں جس کو اسٹڈی سینٹر(AI) کہاجاتاہے۔ اسٹڈی سینٹر اہم ہے لیکن بہت زیادہ نہیں۔ اگر آپ کسی اسکول کے ذمہ دار سے مل کر داخلہ لے رہے ہیں تو اندھا دھند اس کو پیسے نہ دیں؛بل کہ صرف مذکورہ زیریں ترتیب کے اعتبارسے پیسے دیں۔پوراکورس زیادہ سے زیادہ چار ہزار میں ہوجائے گا ان شاء اللہ ۔
داخلے کا وقت اور داخلے کے لیے درکار پروف
اس بورڈ میں سال میں دو بار داخلے ہوتے ہیں۔پہلی داخلے کی میعاد 16/ مارچ تا 31 /جولائی ہے جس کا امتحان اکتوبر، نومبرمیں ہوتاہے اور دوسری میعاد15 /ستمبر سے 31 /جنوری تک ہےجس کا امتحان اپریل مئی میں ہوتاہے اس میں لیٹ فیس کے ساتھ مزید کچھ دنوں تک داخلے کی گنجائش رہتی ہے۔
داخلے کے لیے کوئی تعلیمی پروف درکار نہیں۔ ہاں تاریخ پیدائش کے لیے کوئی آئی ڈی پروف یا آدھار کارڈ وغیرہ کافی ہے کسی اور پروف کی ضرورت نہیں۔
کتنے سبجیکٹ منتخب کریں
سیکنڈری /دسویں اور سینئرسیکنڈری/بارہویں کے کورس میں آپ کے لیے پانچ سبجیکٹ کا لینا ضروری ہے جن میں سے تین مین/اصل موضوعات اور دوزبانوں کا ہونا ضروری ہے۔ساتھ میں آپ دو اضافی موضوعات مین یا زبانوں میں سے یا کسی ایک میں سے لے سکتے ہیں۔میں نے چار زبانیں : عربی ، اردو، ہندی اور انگریزی سب کو لیا تھا اور ساتھ میں تین اصل موضوعات۔
زبانوں کے انتخاب میں محتاط رہیں۔ اگر آپ عالم ہیں تو عربی ضرور لیں وہ آسان بھی ہے اور نمبر بھی خوب دلانے والی۔ اگر آپ کو انگریزی نہیں آتی تو ہرگز اسے لینے کی غلطی نہ کریں ورنہ پاس ہونے کا خواب ادھورا رہ جائے گا۔ ایسی صورت میں آپ اردو، ہندی اور عربی تینوں یا تینوں میں سے دو کا انتخاب کرلیں۔ تین اصل موضوعات کو اپنی دلچسپی کے اعتبار سے منتخب کرلیں۔ہم نے ہندوستانی تہذیب و ورثہ، اقتصادیات اور نفسیات یہ موضوعات لیے تھے۔
ذریعۂ تعلیم
آپ اس کورس کے لیے کسی بھی زبان: اردو/ہندی/ انگریزی کو ذریعہ تعلیم بنا سکتے ہیں۔ہم نے انگریزی کو ذریعہ تعلیم بنایا اور اسی میں پرچے بھی لکھے ۔ اگر آپ نے انگریزی میڈیم لیا ہے تب بھی آپ جواب لکھتے وقت اردو یا ہندی میں لکھ سکتے ہیں۔ لیکن اگرآپ کی ہندی یا انگریزی زیادہ اچھی نہیں تو آپ اردو ہی کو ذریعہ تعلیم بنائیں۔جس زبان کو آپ منتخب کریں گے اسی زبان میں ہیڈکوارٹر سے آپ کے پاس نصابی کتابیں بھیجی جائیں گی۔
فیس اور کورس کا نظام
این آئی او ایس میں فیس سبجیکٹ وائز ہوتی ہے۔ جیساکہ معلوم ہوا کہ آپ کو پانچ سبجیکٹ لینا ضروری ہوتا ہے لہذا داخلے کے وقت آپ کو اپنے اے ٹی ایم کارڈ سے پانچ سبجیکٹ کے لیے کل 1800روپئے اداکرنا ہے اور بس۔پرسبجیکیٹ 480/روپئے لیکن مجموعی طور پر کچھ رعایت ہوجاتی ہے ۔ اضافی موضوعات کے لیے آپ کو پر سبجیکٹ 720/روپئے مزید اداکرنے ہوں گے۔
اس فیس میں آپ کا کورس یعنی نصابی کتب کی قیمت بھی شامل ہے۔ آپ کے منتخب کردہ موضوعات کی کتابیں آپ کے دیے ہوئے ایڈریس پر داخلے کے کچھ دنوں بعد پہونچ جائیں گی۔

اہم نوٹ: یاد رہے کہ فارم بھرنے کے بعد آپ کی کتابیں آپ کے پاس آجائیں گی لیکن آپ کے داخلے کے کنفرم ہونے میں کچھ وقت لگے گا جس کو آپ جب فارم بھریں گے تو اس وقت آپ کوملے حوالہ نمبر سے سائٹ پر بنائی ہوئی اپنی آئی ڈی کے واسطے سے آپ چیک کرسکیں گے۔ داخلہ کنفرم ہونے پر آپ کو NIOS کی طرف سےجاری کیا ہوا آئی ڈی پروف بھی آپ کے ایڈریس پر بھیجا جائے گی جس کی بہت اہمیت ہے۔
نصابی کتب
اس کی نصابی کتابیں نہایت اعلی معیار کی حامل، معلومات سے بھرپور اور دیدہ زیب ہوتی ہیں۔ ہرسبق کے ساتھ مقدمہ اور لاحقہ اس سبق کے خلاصے کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ہرسبق کے سوالات کے جوابات بھی کتاب کے کسی حصے ہو دے دیے جاتے ہیں۔ ان کتابوں کے سمجھنے کے لیے کسی ٹیوشن وغیرہ کی کوئی ضرورت نہیں۔
این آئی او ایس کے امتحان کا دورانیہ اور فیس
این آئی او ایس میں داخلہ لینے کے بعد آپ کوپانچ سال کے دورانیے میں اپنے تمام سبجیکٹ میں پاس ہونا ہوگا۔ آپ چاہیں تو داخلے کے بعد والے ٹرم /میعاد میں ہی سارے موضوعات کا امتحان دے لیں یا چاہیں تو ہر چھ ماہ میں ایک ایک سبجیکٹ کا امتحان دے کر ڈھائی سال میں پاس ہولیں یا ہرسال ایک سبجیکٹ کا امتحان دے کر پانچ سال میں پاس ہولیں۔اگرآپ کسی ایسے ادارے میں پڑھتے یا پڑھاتے ہیں جہاں سے ایسے امتحانات دینے کی اجازت نہ ہو تب بھی آپ ہر چھ مہینے میں ایک دو مضمون نمٹاسکتے ہیں۔ امتحان کے لیے ہرموضوع کے اعتبار سے آپ کو 480 روپئےامتحان فیس کے اداکرنے ہوں گے اور یہ فیس امتحان سے ایک دو مہینے پہلے ادا کرنی ہوتی ہے۔
امتحان کا طریقۂ کار
یادرکھیں کہ NIOS کا امتحان انتہائی نگہداشت کے ساتھ لیا جاتاہے اس میں نقل وغیرہ کا امکان بالکل نہیں ہوتا۔ اس لیے آپ دوسرے پر تکیہ ہرگز نہ کریں بل کہ اپنے موضوع پر جم کر تیاری کریں اور خوب لکھیں۔ پھینک پھانک سے بھی کام چلنے والا نہیں ورنہ آپ فیل ہو جائیں گے۔ جتنا ضروری ہو اتنا ہی لیکن مفصل لکھیں۔ جن موضوعات پر تیاری نہ ہو یا آپ کو اس موضوع کی واقفیت نہ ہوتو آپ اس موضوع کو ہرگز نہ چنیں ورنہ ہماری طرح خفت اٹھانی پڑے گی۔
جس کا خلاصہ یہ ہے کہ ہم اپنے کو سمجھتے تھے کہ ہم کو کچھ حساب وغیرہ آتا ہے لہذا ہم ریاضی کا مضمون بھی لے لیں۔ ریاضی کے مضمون میں تھیوری اور پریکٹیکل دونوں امتحان ہوتے ہیں۔ (پریکٹیکل امتحان کچھ خاص سبجیکٹ میں ہوتا ہے)۔ پریکٹیکل بھی نہایت مشکل تھا لیکن امتحان لینے والے ماسٹر صاحب سےجان پہچان تھی تو انھوں نے پاس کردیا لیکن 66/نمبرات کے تھیوری کے امتحان کو لکھنے کے بعد زندگی میں پہلی بار ایسی بری درگت بنی اور وہ یہ ہوا کہ ہماراتھیوری میں صرف ایک نمبر آیا۔ ہہہہہہہ بالآخر ہم نے وہ موضوع تبدیل کیا جس کے لیے چھ سو روپئے کا ڈرافٹ بنوانا پڑا اور پھر ہم نے سائیکلولوجی یعنی نفسیات کا موضوع لیا اور الحمدللہ اس میں کامیاب ہوئے۔ اس لیے جذبات کی رو میں بہہ کر اس کے امتحان کو ہلکے میں نہ لیں۔
این آئی او ایس کے حوالے سے ہمارے ذہن میں یہی باتیں تھیں، مزید باریکیاں آپ ازخود سمجھ جائیں گے شرط یہ ہے کہ آپ میں واقعی طلب ہو۔آپ جب داخلہ لینا چاہیں تو گوگل سے NIOS کی سائٹ پر چلے جائیں۔ کوئی چیز نہ سمجھ میں آئے ، کسی قدم پر دشواری ہو تو یوٹیوب پر اس موضوع کی ویڈیو دیکھ لیں۔ہرطرح کی اطلاع سائٹ سے مل جائے گی۔ اس کے سینٹرز باہر کے ملکوں میں بھی ہیں وہاں مقیم احباب بھی اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ گزارش ہے کہ اردو اور عربی ضرور لیں۔ کتابیں بہت عمدہ ،دم دار اورمزے دار ہیں۔
یادرکھیے کہ ہم مولویوں کو دسویں، ہوسکے تو بارہویں کی بھی سند ضرور رکھنی چاہیے اس سے دنیاوی جو فائدہ ہے وہ تو ہے ہی لیکن اس سے علمی اعتبار سے بھی فائدہ ہوتاہے اور نئے نئے موضوعات اور علوم سے آگہی ہوتی ہے۔

izhar.azaan@gmail.com
8686691311