اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کی مجلس انتظامی کی سالانہ میٹنگ کا انعقاد ، 2021 میں منعقد ہوگا سالانہ فقہی اجلاس

نئی دہلی: (پریس ریلیز) مؤرخہ ۷ ۔ ۸؍ نومبر ۲۰۲۰ء کو اکیڈمی کے کانفرنس ہال میں اسلامک فقہ اکیڈمی کی مجلس عاملہ اور مجلس تاسیسی(ٹرسٹیز) کی نشستیں منعقد ہوئیں، یہ میٹنگ اپنے معمول کے لحاظ سے مارچ میں منعقد ہونے والی تھی، لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان تاریخوں میں منعقد نہیں ہوسکی۔

 حضرت مولانا نعمت اللہ اعظمی صدر اکیڈمی وصدر شعبہ حدیث دارالعلوم دیوبند نے اجلاس کی صدرات فرمائی، جنرل سکریٹری حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، سکریٹری برائے علمی امور حضرت مولانا عتیق احمد بستوی (استاذ حدیث وفقہ دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ)، سکریٹری برائے سمینار وپروگرام حضرت مولانا محمد عبید اللہ اسعدی (شیخ الحدیث جامعہ عربیہ ہتھورہ، باندہ)، خازن حضرت مولانا مفتی احمد دیولوی (بانی وناظم جامعہ علوم القرآن جمبوسر، گجرات)، کے علاوہ حضرت مولانا ڈاکٹر ظفر الاسلام صدیقی (سابق شیخ الحدیث وصدر المدرسین دارالعلوم مئو)، حضرت مولانا مفتی جنید احمد فلاحی (اندور) نے شرکت کی اور بحث میں حصہ لیا۔ نائب صدر حضرت مولانا بدر الحسن قاسمی (مقیم کویت)، نائب صدر حضرت مولانا قاضی عبد الاحد ازہری (شیخ الحدیث جامعہ معہد ملت مالیگاؤں)، حضرت مولانا مفتی احمد خانپوری (شیخ الحدیث جامعہ تعلیم الدین ڈابھیل،گجرات)، حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی (پھلواری شریف پٹنہ) اور حضرت قاضی عبد الجلیل قاسمی (صدر قاضی امارت شرعیہ بہار، اڑیسہ وجھارکھنڈ) اپنے بعض اعذار کی وجہ سے شرکت نہیں کرسکے۔

 جنرل سکریٹری حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپریل ۲۰۱۹ء تا اکتوبر ۲۰۲۰ء کی رپورٹ پیش کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ خصوصی حالات کی وجہ سے اس سال سالانہ فقہی سمینار منعقد نہیں ہوسکا، لیکن ان شاء اللہ ۲۰۲۱ء میں یہ سمینار دار العلوم وقف دیوبند میں منعقد ہوگا، جس میں ’’باغات میں پھلوں کی تجارت، محرم کے بغیر خواتین کا سفر،رؤیت ہلال، اور ایک اہم اصولی موضوع ’’سد ذریعہ‘‘ کے بارے میں غور کیا جائے گا، اور ملک بھر کے علماء اس میں شرکت فرمائیں گے۔ مشکل حالات کے باوجود اکیڈمی نے ۲۰۱۹ء کی دوسری ششماہی میں ’’راجستھان میں اسلام اور مسلمان – مسائل و صورتحال ‘‘ پر اہم سمینار کیا، جس کی صدارت مشہور عالم حضرت مولانا فضل الرحیم مجددی نے کی، جبکہ ’’ہندوستان میں قدیم و جدید عربی شاعری‘‘ پر ایک اہم مذاکرہ منعقد ہوا جس کی صدارت پروفیسر محمد اسلم اصلاحی نے کی، اس عرصہ میں ایک بہت ہی اہم سمینار دار العلوم مئو میں منعقد ہوا جس کا موضوع ’’ ہندوستان میں علم حدیث اور ممتاز ہندوستانی محدثین‘‘ تھا۔ یہ دو روزہ سمینار حضرت مولانا محمد نعمت اللہ اعظمی (صدر اکیڈمی) کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں ملک بھر سے تقریباً ڈھائی سو اہل علم شریک ہوئے۔ ملک کے مختلف درسگاہوں میں پانچ علمی محاضرات رکھے گئے۔ اکیڈمی گزشتہ دو سال سے فقہاء ہند کی ایک انسائیکلوپیڈیا ’’موسوعۃ فقہاء ہند‘‘ کے نام سے مرتب کرا رہی ہے، اس سال بھی یہ کام جاری رہا۔ اکیڈمی کا معمول افراد سازی کے نقطۂ نظر سے دینی و عصری جامعات کے فضلاء سے اہم فقہی و فکری موضوعات پر تحقیقی مقالات مرتب کرانے کا رہا ہے۔ چنانچہ اس سال ۷؍ اہم موضوعات پر اس طرح کی تحریریں لکھائی گئیں، اور چودہ موضوعات پر کام جاری ہے ۔ عربی زبان کی ۸؍ اہم کتابوں کا اردو میں ترجمہ کرایا جارہا ہے۔ اکیڈمی کا ایک بڑا کام کویت میں مرتب ہونے والی فقہی انسائیکلوپیڈیا موسوعہ فقہیہ کا اردو ترجمہ ہے۔ ان دنوں ایک اور اہم کتاب ’’المفصل لاحکام المرأۃ‘‘ (جو خواتین کے احکام پر ہے) کے مکمل گیارہ جلدوںکا ترجمہ ہورہا ہے، اس کی آٹھ جلدوں کا ترجمہ ہوچکا ہے اور نظر ثانی کے مرحلہ میں ہے، بقیہ تین جلدوں کے ترجمہ کا کام جاری ہے۔ کام مکمل ہونے کے بعد انشاء اللہ اردو زبان کے اسلامی لٹریچر میں یہ ایک اہم اضافہ ہوگا۔

 ۲۰۲۱ء کے لئے مجلس تاسیسی نے جو علمی منصوبے بنائے ہیں اس کا خلاصہ یہ ہے کہ سولہ موضوعات پر تحقیقی مقالات لکھائے جائیں گے، ۷؍فقہی وفکری موضوعات پر ورکشاپ رکھے جائیں گے، دینی مدارس میں عصری اور عصری درسگاہوں میں دینی دس موضوعات پر لکچرس کا اہتمام کرایا جائے گا جو دہلی، لکھنؤ، پٹنہ، حیدرآباد، ممبئی، اندور اور کلکتہ میں منعقد ہوگا۔ علی گڑھ، حیدرآباد اور اندور میں تین سمر اسلامی کیمپ رکھے جائیں گے۔ شمال مشرقی مسلمانوں کے مسائل پر اردو اور انگریزی میں پانچ کتابوں کی ترتیب عمل میں آئے گی۔ موجودہ حالات کے پس منظر میں اہم فقہی و فکری موضوعات پر مقامی زبانوں میں لٹریچر مرتب کرایا جائے گا۔ یہ لٹریچر ہندی، بنگلہ، گجراتی، مراٹھی، ملیالم، تمل اور تیلگو میں ہوگا، اور اس میں دعوتی پہلو کو سامنے رکھا جائے گا۔ موجودہ نفرت انگیز ماحول میں مسلم دور حکومت میں مذہبی رواداری، پیام انسانیت اور اسلام کی نظر میں حب الوطنی کی اہمیت پر کتابوں کی ترتیب بھی منصوبوں میں شامل ہے۔

 مجلس تاسیسی کی خالی نشستوں پر پانچ نئے ارکان حضرت مولانا محمد سفیان قاسمی (مہتمم دار العلوم وقف دیوبند)، حضرت مولاناظفر عالم ندوی (استاذ فقہ و مفتی دار العلوم ندوۃ العلما لکھنؤ)، حضرت مولانا بدر احمد مجیبی ندوی (امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ)، حضرت مولانا مفتی انور علی قاسمی (شیخ الحدیث وصدر مدرس دار العلوم مئو) اور حضرت مولانا عبد الشکور قاسمی (شیخ الحدیث دار العلوم الاسلامیہ اوچرہ، کیرالا) کا انتخاب عمل میں آیا، اکیڈمی کے انتظامی امور کے انچارج کی حیثیت سے مولانا انیس اسلم مفتاحی، انچارج علمی امور کی حیثیت سے مولانا صفدر علی ندوی اور انچارج برائے رابطہ کے لئے مفتی امتیاز احمد قاسمی کو منتخب کیا گیا ہے، یہ سبھی حضرات اکیڈمی کے قدیم ترین رفقاء میں ہیں اور ان کی خدمات نمایاں رہی ہیں۔

 اس موقع پر سال رواں میں وفات پانے والے اکیڈمی کے ذمہ داران حضرت مولانا محمد برہان الدین سنبھلیؒ (سابق نائب صدر)، حضرت مولانا محمد قاسم مظفرپوریؒ (رکن تاسیسی) اور حضرت مولانا امین عثمانی (ؒ سابق سکریٹری برائے انتظامی امور) کو بھی یاد کیا گیا، ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا اور دعاء مغفرت کی گئی، اس بات پر ارکان نے خوشی ظاہر کی کہ نامساعد حالات کے باوجود اکیڈمی کے ذمہ داران اور عملہ نے اکیڈمی کے کام کو کسی وقفہ کے بغیر جاری رکھا اور کوئی فرق نہیں آنے دیا۔