حکام کے مطابق وہ عہدیدار ملکی استحکام و سلامتی کے لیے خطرہ بنے ہوئے تھے، انہیں حراست میں لے لیا گیا ہے اور ان کے خلاف تحقیقات کی جائے گی، ادھر شہزادہ حمزہ نے خود پر عائد الزامات کی تردید کی ہے
عمان: اردن کے سابق ولی عہد شہزادہ حمزہ بن حسین کو حکومت پر تنقید کرنے کی پاداش میں محل میں نظربند کر دیا گیا ہے۔ بی بی سی نے شہزادے کے وکیل کی فراہم کردہ ایک ویڈیو جاری کی ہے، جس میں شاہ عبداللہ کے سوتیلے بھائی شہزادہ حمزہ بن حسین نے ملک کے لیڈروں پر بدعنوانی ، نااہلی اور ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ متعدد عہدیدار ملکی استحکام و سلامتی کے لیے خطرہ بنے ہوئے تھے،اس لیے انھیں حراست میں لے لیا گیا ہے اور ان کے خلاف تحقیقات کی جائے گی۔ ادھر، شہزادہ حمزہ نے کہا کہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا اور وہ کسی سازش کا حصہ نہیں ہیں۔
اردن کی سرکاری خبررساں ایجنسی بطرا نے ہفتے کے روز ان افرادکو حراست میں لینے کی اطلاع دی ہے ۔ اس نے بھی تصدیق کی ہے کہ ان کی گرفتاری سکیورٹی وجوہ کی بنا پر عمل میں آئی ہے اور گذشتہ کچھ عرصے سے ان کی سرگرمیوں کی نگرانی کی جارہی تھی۔
اردن حکام کا کہنا ہے کہ گرفتار افراد میں پرنس حمزہ شامل نہیں ہیں، تاہم بعض میڈیا اداروں نے ان کی گرفتاری کی اطلاع دی ہے۔ ان میں مؤقر امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ بھی شامل ہے۔ اس نے پرنس حمزہ کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے۔
تاہم بعض اطلاعات کے مطابق اردن کے سابق شاہ حسین کی امریکی نژاد بیوہ ملکہ نور اور بڑے بیٹے شہزادہ حمزہ بن حسین کو دارالحکومت عمان میں ان کے محل میں نظربند کردیا گیا ہے۔ انھوں نے مبیّنہ طور پر اپنے سوتیلے بھائی شاہ عبداللہ دوم کا تختہ الٹنے کی سازش کی تھی اور اب ان کے خلاف تحقیقات کی جائے گی۔
واضح رہے کہ شہزادہ حمزہ چار سال تک اردن کے ولی عہد رہے تھے۔ اس کے بعد شاہ عبداللہ دوم نے اپنے بیٹے حسین کو ولی عہد مقرر کردیا تھا۔
گرفتار افراد میں شاہی خاندان کے ایک اور فرد شریف حسن بھی شامل ہیں۔ شاہی دیوان کے سابق سربراہ باسم عوض اللہ ملک کے سابق وزیرخزانہ بھی رہ چکے ہیں اور انھوں نے اقتصادی اصلاحات کے نفاذ میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ مصر، امریکہ اور سعودی عرب نے شاہ عبداللہ کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔






