مالدیپ کے سابق صدر پر ناکام قاتلانہ حملہ

مالدیپ کے پہلے جمہوری طور پر منتخب صدر اور پارلیمان کے موجودہ اسپیکر محمد نشید کو اس وقت بم کا نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنی کار میں سوار ہو رہے تھے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وہ اب خطرے سے باہر ہیں۔

بحر ہند میں واقع جزیرہ مالدیپ کے دارالحکومت مالے میں جمعرات کی شام کو سابق صدر 53 سالہ محمد نشید پر مبینہ طور پر قاتلانہ حملہ کیا گیا  وہ اس حملے میں زخمی ہوگئے ۔

مالدیپ حکومت کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر محمد نشید اپنی کار میں سوار ہو رہے تھے کہ قریب ہی کھڑی ایک موٹر سائیکل میں نصب بم پھٹ گیا۔”نشید اس قاتلانہ حملے میں بچ گئے۔ وہ زخمی ہوگئے ہیں لیکن ان کی حالت مستحکم ہے۔”  فی الحال ان کا علاج مالے کے اے ڈی کے ہسپتال میں چل رہا ہے۔

محمد نشید کون ہیں؟

جمہوریت کے علمبردار محمد نشید اس وقت ملکی پارلیمان کے اسپیکر ہیں۔ وہ اس عہدے پر مئی 2019 میں فائز ہوئے تھے۔ اس سے قبل وہ اس سنی اکثریتی ملک میں سن 2008 میں ملک کے جمہوری طور پر پہلے صدر منتخب ہوئے تھے۔ وہ سن 2012 تک اس عہدہ صدارت پر فائز رہے اور انہیں ایک بغاوت کے نتیجے میں اپنا عہدہ چھوڑنے کے لیے مجبور ہونا پڑا تھا۔

محمد نشید کو مقدمات کا سامنا بھی کرنا پڑا اور انہیں دہشت گردی کے الزام میں تیرہ برس قید کی سزا سنائی گئی۔ تاہم انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ یہ الزامات سیاسی انتقام پرمبنی ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے محمد نشید کو ضمیر کا قیدی قرار دیا ہے۔