آیت اللہ علی خامنہ ای کے حمایت یافتہ سید ابراهیم رئیسی ایران کے نئے صدر منتخب

ایران کی گارجین کونسل نے سابق صدر محمود احمدی نژاد کو صدارتی انتخاب کی دوڑ سے الگ کردیا تھا اور انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ وہ ووٹ نہیں دیں گے، ‘میں اس گناہ میں حصہ نہیں لینا چاہتا’۔

ایران میں جمعہ کو ہوئے صدارتی انتخاب میں جیت حاصل کرنے کے بعد سید ابراهیم رئیسی نئے صدر منتخب کرلئے گئے ہیں۔سرکاری میڈیا نے بتایا کہ ان کے قریبی حریف نے سنیچر کو اپنی شکست تسلیم کرلی ہے۔
ایران کے صدارتی انتخاب کے سرکاری نتائج کا اعلان ہونے میں قدرے تاخیر ہوئی لیکن نتائج کے مطابق صدارتی امیدوار ابراہیم رئیسی نے دیگر تین امیدواروں کو شکست دے کر کامیابی حاصل کرلی ہے اور صدارتی انتخاب کے دیگر تینوں امیدواروں نے ابراہیم رئیسی کو ایران کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد بھی پیش کردی ہے۔
عدلیہ کے سربراہ رئیس کو سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی حمایت حاصل تھی۔ وہ سبکدوش ہونے والے صدر حسن روحانی کی جگہ لیں گے۔ ایک قدامت پسند لیڈر سمجھے جانے والے مسٹر رئیسی رائے عامہ میں بھی سب سے آگے تھے۔ سنٹرل بینک کے سابق سربراہ عبدالناصر ہمتی نے نتائج کے باضابطہ اعلان سے قبل ہی مسٹر رئیسی کو مبارکباد دے دی ہے۔
رئیسی نے بدعنوانی اور غربت سے لڑنے کا وعدہ کیا ہے۔انہوں نے اشارہ دیا ہے کہ وہ 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے بارے میں امریکہ کے ساتھ بالواسطہ بات چیت جاری رکھیں گے ، حالانکہ انہوں نے یہ واضح کردیا ہے کہ وہ ایران کے خلاف پابندیاں ختم کرنے پر زور دیں گے۔
روحانی انتظامیہ کے ذریعہ کئے جانے والے اس معاہدے کا ایران کی معیشت پر مثبت اثر پڑا تھا ، لیکن 2018 میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معاہدے سے دستبرداری اختیار کرنے کے ساتھ ہی پابندیاں عائد کردی تھیں ، جس سے ایران میں افراط زر میں اضافہ ہوا ، کرنسی میں کمی آئی اور بے روزگاری بھی بہت زیادہ بڑھ گئی ۔
ادھر سبکدوش ہونے والے صدر روحانی نے منتخب صدر کو مبارک باد دی ہے۔انہوں نے جمعہ کے صدارتی انتخابات میں بڑے پیمانے پر شرکت پر ایرانی رائے دہندگان کی تعریف کی ، انہوں نے کہا کہ اس انتخاب میں دشمنوں اور بدعنوانوں کو مایوسی ہوئی ہے۔
انہوں نے ابراہیم رئیسی کا نام لیے بغیر کہا کہ ‘میں لوگوں کو ان کی پسند پر مبارکباد دیتا ہوں ‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ‘میری سرکاری مبارکباد پر مبنی پیغام بعد میں جاری کرے گی۔60 سالہ ابراہیم رئیسی رواں برس اگست میں صدارتی منصب سنبھالیں گے جنہیں امریکہ سے جوہری معاہدے جیسے اہم معاملات کا سامنا ہوگا تاکہ ایران پر عالمی پابندیوں ختم ہوں اور ملک میں معاشی بحران پر کنٹرول پایا جاسکے۔
50 فیصد یا اس سے کم ٹرن آؤٹ کے پیش نظر گزشتہ روز شروع ہونے والی ووٹنگ مقررہ وقت سے 2 گھنٹے تک توسیع کردی گئی تھی۔رات کو ہی ووٹوں کی گنتی کی گئیں اور حکام کی جانب سے باضابطہ نتیجہ یا ٹرن آؤٹ کے اعدادوشمار جاری نہیں کیے گئے تھے۔
ایران میں 12 رکنی گارجین کونسل نے سیکڑوں امیدواروں سمیت اصلاح پسندوں اور حسن روحانی کے ساتھ اتحاد کرنے والوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ڈپلو ہاؤس تھنک ٹینک کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) حامد رضا نے امید ظاہر کی تھی کہ ابراہیم رئیسی کے انتخابات میں کامیابی ہوگی۔ خیال رہے کہ 60 سالہ ابراہیم رئیسی انقلاب ایران کے بعد اہم عہدوں پر فائز رہے جبکہ محض 20 سال کی عمر میں ہمدان صوبے میں بطور پراسیکیوٹر مقرر ہوئے تھے۔
خیال رہے کہ ایران کی گارجین کونسل نے سابق صدر محمود احمدی نژاد کو صدارتی انتخاب کی دوڑ سے الگ کردیا تھا۔بعدازاں انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ وہ ووٹ نہیں دیں گے، ‘میں اس گناہ میں حصہ نہیں لینا چاہتا’۔ان پر مخالفین الزام لگاتے ہیں کہ انہوں نے 1988 میں نسل کشی میں کلیدی کردار ادا کیا تھا جبکہ وہ ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔علاوہ ازیں ابراہیم رئیسی مختلف مراحلے میں کامیابی کے ساتھ آگے بڑھتے رہے اور 2019 میں عدلیہ کے سربراہ کی حیثیت سے منصب پر فائز ہوئے۔