سی  بی ایس ای نصاب میں کئے گئے ترمیمات کو روکا جائے: مجتبیٰ فاروق چیئرمین مرکزی تعلیمی بورڈ، جماعت اسلامی ہند

نئی دہلی: مرکزی تعلیمی بورڈ، جماعت اسلامی ہند کے چیئر مین جناب مجتبیٰ فاروق نے سی بی ایس ای (سینٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن)کے چیئرمین ڈاکٹر وینیت جوشی کو ایک خط لکھا ہے جس میں اپنی تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیمی سال 2022-23 کے ثانوی درجے کے نصاب تعلیم  (نویں اور دسویں کلاس)  اور سینئر ثانوی تعلیم (گیارھویں اور بارھویں کلاس)  کے لئے سی بی ایس ای کا اپ ڈیٹ کردہ نصاب حال ہی میں آفیشل ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا گیاہے،اس کے پڑھنے سے پتہ چلتا ہے کہ سی بی ایس ای نے تاریخ، سیاسیات اور دیگر سماجی علوم کی نصابی کتابوں سے مختلف اہم ابواب اور مواد کو ہٹا دیا ہے۔ مختلف میڈیا نے بھی اس کی رپورٹنگ کی ہے کہ گیارھویں اور بارھویں کے پالٹیکل سائنس اور تاریخ سے جمہوریت، ڈائیورسٹی، سماجی تحریکیں،  ناوابستہ تحریک، سرد جنگ کا دور،  افریقی ایشیائی خطوں میں اسلامی سلطنتوں کا عروج، مغل درباروں کی تاریخ  جیسے ابواب کو ہٹا دیا گیا ہے۔

مرکزی تعلیمی بورڈ اپنے اس خیال کا اظہار کرنا چاہتا ہے کہ این سی ای آر ٹی (نیشنل کونسل آف ایجوکیشن ریسرچ اینڈ ٹریننگ)کے تیار کردہ متن کے مواد معیاری ہیں، لہٰذا اسے تسلیم کرلیا جانا چاہئے۔ اس کی نصابی کتب میں تفصیلات اور کوالٹی جامع ہیں۔ یہ اس کی جامعیت اور خوبی کی ہی بات ہے کہ سی بی ایس ای ان نصابی کتابوں کو اپنے نصاب میں شامل کررہا ہے۔یقینا این سی ای آر ٹی کی نصابی کتابیں جامع ہیں اور ان میں تاریخ کے تمام ادوار اور دنیا کے تمام ممکنہ مقامات کی مختصر تفصیلات شامل ہیں۔اب  اگر سی بی ایس ای انہیں اپنے نصابوں سے ہٹا تی ہے تو طلباء ان  تواریخ کے علم سے محروم ہوجائیں گے جبکہ تاریخ اور سماجی حقائق ہمارے موجودہ اور ماضی کے معاشرے کا حصہ ہیں۔ عالمی تاریخ یا کسی ملک کی تاریخ کے کسی حصے کو مٹانا یا اس کا انکار کرنا دراصل ایک طالب علم کو تاریخ کے اس مخصوص حصے یا دور سے متعلق معلومات سے محروم کرنے کے ہم معنی ہے۔ مثال کے طور پر سرد جنگ کے باب میں ناوابستہ تحریک کا کردار طلباء کو موجودہ جغرافیائی سیاسی صورت حال کو سمجھنے میں مدد کرتا ہے۔اسی طرح وہ چیپٹر جو سینٹرل اسلامک سرزمین اور حکومت سازی سے متعلق ہے، یہ  چیپٹر یورپ، مشرق بعید اور ایشیا کو سمجھنے کے لئے بہت اہم ہے۔ان ابواب  یا مخصوص مواد کو ہٹا ئے جانے سے طلباء  ایک وسیع علمی حصے سے محروم رہ جائیں گے۔ حکومت کو یہ بھی یاد رکھنی چاہئے کہ  ہندوستان کی جمہوریت آئینی اخلاقیات پر مبنی ہے جو آزادی، انصاف، مساوات اور تنوع کی بات کرتی ہے۔اگر ان اقدار سے متعلق ابواب کو نصابوں سے ہٹا دیا جائے گا تو ہم آئینی اخلاقیات پر مبنی جمہوریت کا کیا جواز پیش کریں گے؟ لہٰذا ان ابواب کو ہٹانے کے بجائے انہیں ان موضوعات کو اضافی شدہ مواد کے ساتھ شائع کیا جائے۔  اب سے پہلے ملک کی تعلیمی پالیسیاں  اور قومی نصابی ڈھانچے  خطوں، مذاہب، ثقافتوں، قوموں اور مختلف ادوار کے بارے میں معلومات فراہم کرتے تھے۔ مرکزی تعلیمی بورڈ کا خیال ہے کہ مذکورہ بالا ابواب کو نصاب سے ہٹائے جانے سے نہ صرف بچے مخصوص دور کے علم سے محروم ہوں گے بلکہ یہ تعلیمی قوانین کے بانیوں کے خیال کے بھی برعکس ہے  اور قومی آئین کے بھی۔ ان حقائق کے پیش نظر مرکزی تعلیمی بورڈ  نصاب میں کی گئی تبدیلیوں کو واپس لینے  اور سیاسیات، تاریخ اور دیگر سماجی علوم کے چھوڑے گئے ابواب اور سیکشنز کو بحال کرنے کا مطالبہ کرتا ہے  تاکہ طلباء اپنی تعلیمی پیاس بجھا سکیں۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com