ایران کے نطنز جوہری تنصیب میں آگ لگنے سے زبردست نقصان

ایران کے نطنز جوہری تنصیب میں آگ لگنے سے جوہری مادوں کو افزودہ کرنے والے ایک سینٹر فیوز اسمبلی سینٹر کو کافی نقصان پہنچا ہے، تاہم حکام کے مطابق اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔ 

ایران نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ اس کے زیر زمین نطنز جوہری تنصیب میں آگ لگنے سے ایک سینٹر فیوز اسمبلی سینٹر کو کافی نقصان پہنچا ہے۔ ایرانی خبر رساں ادارے ارنا (آئی آر این اے) کے مطابق آتشزدگی کایہ واقعہ جمعرات کو پیش آیا تھا۔ پہلے ایرانی حکام نے اس واقعے کو معمولی بتا کر ٹال دیا تھا۔

ایران میں جوہری ادارے ‘اٹامک انرجی آرگنائزیشن’ کے ترجمان بہروز کمال وندی نے اتوار کے روز یہ بات تسلیم کی کہ آگ کی وجہ سے مرکز کے ایک اہم حصے کو کافی نقصان پہنچا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ”اس واقعے سے ایڈوانس سینٹر فیوز کے پروڈکشن اور پیش رفت میں اوسط درجے کی سست روی کا سامنا ہوسکتا ہے۔ جس عمارت کو نقصان پہنچا ہے ایران اسے بڑی عمارت سے تبدیل کریگا، جس میں پہلے سے بھی بہتر آلات اورساز و سامان ہوں گے۔”

بیان میں مزید کہا گیا کہ ”اس واقعے سے کافی نقصان پہنچا ہے لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہواہے۔” حالانکہ ابتدا میں جب آک لگنے کی خبر آئی تھی تو ایرانی حکام نے اسے غیر معمولی بتا کر ٹالنے کی کوشش کی تھی اور یہ دعوی کیا تھا کہ عمارت کا صرف ایک چھوٹاحصہ ہی متاثر ہوا ہے۔ لیکن اب ایران نے اس بات کو تسلیم کر لیا ہے کہ جوہری تنصیب میں آگ لگنے سے سینٹرفیوز اسبملی کے اس مرکزی حصے کو شدید نقصان پہنچا ہے جس کا افتتاح 2018 میں کیا گیا تھا۔

ایران میں بعض حلقوں کی جانب سے اس طرح کی بھی باتیں کہی گئی ہیں کہ ممکن ہے کہ امریکا یا اسرائیل کی جانب سے جوہری تنصیبات کو نقصان پہنچانے کے لیے یہ حرکت انجام دی گئی ہو۔ لیکن اس سلسلے میں حکومت کی جانب سے نہ تو کوئی ثبوت پیش کیا گیا ہے اور نہ ہی اس الزام کی سرکاری سطح پر تصدیق کی گئی ہے۔ ماضی میں نطنز جوہری تنصیب کو نشانہ بنانے کے لیے ‘اسٹکس نیٹ’ کمپیوٹروائرس کا استعمال کیا گیا تھا اور اس وقت ایران میں بالعموم یہ تاثر تھا کہ اس وائرس کو امریکا یا اسرائیل نے تیار کیا تھا۔