مصری پارلیمنٹ نے لیبیا میں فوجی مداخلت کو منظوری دی

قاہرہ: (نیوز ایجنسیاں) مصر کی پارلیمنٹ نے صدر عبدالفتاح السیسی کو لیبیا میں ممکنہ فوجی مداخلت کا اختیار دے دیا ہے۔ پارلیمنٹ نے پیر کو ایک بل کی منظوری دی ہے جس کے تحت مصر کی سیکوریٹی فورس کو ملک سے باہر `دہشت گرد تنظیموں اور `ملیشیاؤں کے خلاف لڑنے کے لئے تعینات کیا جا سکے گا۔

پارلیمنٹ نے پیر کو ایک بل کی منظوری دی ہے جس کے تحت مصر کی سیکوریٹی فورس کو ملک سے باہر `دہشت گرد تنظیموں اور `ملیشیاؤں کے خلاف لڑنے کے لئے تعینات کیا جا سکے گا۔پارلیمنٹ نے یہ بِل ایسے موقع پر منظور کیا ہے جب لیبیا میں اقوامِ متحدہ کی تسلیم شدہ حکومت (جی این اے) کے خلاف فوجی کمانڈر خلیفہ حفتر کی فورس برسرِ پیکار ہیں جنہیں مصر کی حمایت حاصل ہے۔سرکاری فورس کی کارروائیوں میں شدت آنے کے بعد حفتر مسلسل مصر سے لیبیا میں فوجی مداخلت کی درخواست کر رہے ہیں۔صدر السیسی نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ مصر یا اس کے پڑوسی ملک لیبیا کی قومی سلامتی کو کوئی خطرہ درپیش ہوا تو مصر خاموش نہیں رہے گا۔مصر کی پارلیمنٹ سے بل کی منظوری کے بعد لیبیا میں غیر ملکی طاقتوں کے درمیان لڑائی کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔مصری پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ اُن کے ملک کی فوج مغربی محاذ پر غیر ملکی دہشت گرد عناصر اور ملیشیا کے خلاف قومی سلامتی کا دفاع کرے گی۔

واضح رہے کہ تیل کے ذخائر سے مالا مال ملک لیبیا ۲۰۱۱ء میں سابق فوجی حکمران معمر قذافی کی حکومت کا تختہ الٹے جانے کے بعد سے خانہ جنگی کا شکار ہے اور۲۰۱۵ءسے یہاں اقتدار کیلئے رسہ کشی جاری ہے۔ایک جانب اقوامِ متحدہ کی تسلیم شدہ حکومت ہے جب کہ دوسری جانب فوجی کمانڈر خلیفہ حفتر کی لیبین نیشنل آرمی (ایل این اے) ہیں۔ دونوں فریقوں کے درمیان گزشتہ کئی ماہ سے جھڑپوں میں شدت آگئی ہے۔ترکی جی این اے کی حکومت کا حامی ہے اور اسے مسلسل فوجی امداد فراہم کر رہا ہے۔ ترک فوج نے گزشتہ ماہ لیبیا میں حفتر اور اس کے اتحادیوں کے خلاف فضائی کارروائی بھی کی تھی۔ دوسری جانب خلیفہ حفتر کی فورسز کو مصر، متحدہ عرب امارات اور روس کی حمایت حاصل ہے۔