خلیجی ممالک کا بحران اور طیب اردگان

 پس آئینہ :شمس تبریز قاسمی
خلیجی ممالک کے بحران کو پچاس دنوں کا عرصہ گزر چکاہے ، سعودی عرب ،متحدہ عرب امارات اور مصر کی جانب سے قطر پر عائد پابندیوں میں اب تک کوئی کمی نہیں آئی ہے ،ہر ممکن کوششوں کے باوجود دو نوں اطراف اپنی ضد پر اٹل ہیں،دوحہ نے مسلسل ثابت قدمی کا ثبوت پیش کیاہے اور اپنے طرزعمل سے یہ ثابت کرکے دکھایاہے کہ سعودی اتحاد کی پابندیوں سے ان پر کوئی اثر نہیں پڑاہے ،ان کا عزم جوں کا توں برقرار اور جوان ہے ،دوسری جانب سعودی عرب بھی اپنی شرطوں پر اٹل ہے ،اس دوران دنیا کے کئی اہم ممالک نے اس تنازع کو حل کرانے کی کوشش کی ،اہم خلیجی ملک کویت کے سربراہ شیخ الصباح سب سے زیادہ فعال اور موثر کردار اداکیا،دونوں جگہ پہونچ کر ثالثی کرنے کی کوشش کی لیکن بات نہیں بن سکی ،پاکستان کے وزیر اعظم میاں نواز شریف نے بھی اسے سلجھانے کی کوشش کی ، رمضان میں براہ راست سعودی عرب پہونچ گئے ،شاہ سلمان سے خصوصی ملاقات کی یہ کوشش ناکام ثابت ہوئی ،ریاض نے پاکستان کی ثالثی اور مصالحت کی کوششوں کو قبول کرنے کے بجائے دوٹوک لفظوں میں کہ دیا کہ اسلام آباد اپنا موقف واضح کرے کہ وہ اس بحران میں کس کے ساتھ کھڑاہے ،ریاض کے ساتھ یا دوحہ کے ساتھ ،اس طرح جانبدار رہنے کی کوشش پاکستان کیلئے مہنگی ثابت ہوئی ۔
ترکی کے رجب طیب اردگان نے بھی اسے مسلمانوں کا آپسی جھگڑا قراردیتے ہوئے صلح کرانے کیلئے ہر ممکن تگ ود و کی ،قطر میں پانچ ہزار فوج بھیج کر قطر کو قوت فراہم کی ،دوسری جانب اپنے وزیر خارجہ کو سعودی عرب بھیج کر اس معاملے کو سلجھانے کی اپیل کی ،رجب طیب اردگان نے سعودی عرب،ترکی اورقطر کے حکمرانوں سے فون پر بات چیت کی لیکن جب یہ کوششیں بار آور نہیں ہوسکیں تورجب طیب اردگان خو د مشرق وسطی کے دوروزہ دورے پر پہونچ گئے ،سب سے پہلے 23 جولائی 2017 کو سعودی عرب پہونچے جہاں انہوں نے سعودی کابینہ سے خصوصی میٹنگ کی اس کے علاوہ سعودی فرماں شاہ سلمان بن عبد العزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان سے علاحدہ علاحدہ میٹنگ کی ،اس میٹنگ کے دوران کیا بات چیت ہوئی اس کی تفصیل منظر عام پر نہیں آسکی ہے اور نہ ہی عرب میڈیا میں اس کی کوئی تفصیل مل سکی ہے تاہم ترکی کے اس دورے کا سعودی نے پرتپاک خیرمقدم کیا ،سعودی شہریوں نے بھی خیر سگالی سے اس کی تعبیر کی اور یہ امید وابستہ رکھی کہ اردگان کا قدم ددبھائیوں کو آپس میں متحد کرنے میں نمایاں کردار اداکرے گا ،اردگان کویت بھی گئے اور انہوں نے شیخ الصباح کے ثالثی کی کوششوں کو سراہااور تنازع حل نہ ہونے تک اسے جاری رکھنے کی اپیل کی ،اس کے بعد اردگان قطر پہونچے جہاں حماد انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر امیر قطر تمیم بن حماد الثانی نے ان کا پرتپاک استقبال کیا، دونوں رہنماﺅں نے ملت اسلامیہ کے مسائل پر بات چیت کی ،دہشت گردی کے خلاف لڑی جانے والی جنگ کا تذکرہ کیا اور متعدد ایشوز پر بات چیت ہوئی۔ اس طرح اردگان مشرق وسطی کے یہ ان تین ممالک کا دورہ کرکے ترکی واپس لوٹ گئے ہیں ،اس دورے کی زیادہ ترتفصیلات میڈیا میں نہیں آسکی، تاہم اردگان واپسی کے وقت خوشگوار موڈ میں نظر آئے ، صحافیوں سے بات چیت میں اعتماد بھرے لہجے میں انہوں نے کہاکہ یہ دورہ مکمل طور پر کامیاب رہا اور انشاءاللہ تعالی بہت جلد یہ تنازع حل ہوجائے گا ، اس سفر کا مقصد صرف اور صرف آپسی بحران کے خاتمہ کی کوشش اور دوبھائیوں کے درمیان اتحاد پیداکرنے کی فکرمندی کے تحت تھا ۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ دونوں ممالک نے ہماری باتوں پر سنجیدگی سے عمل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے اور یہی امید وابستہ ہے کہ ملت اسلامیہ کے وسیع تر مفاد میں یہ تنازع ختم کئے جائیں گے ۔الجزیرہ چینل سے بات کرتے ہوئے اس سفر میں موجود ترکی کے وزیر خارجہ کا کہناتھاکہ ہماری کوشش سعودی قیادت اور قطری قیادت کو براہ راست مذاکرت کے میز پر لانے کی ہے اور بہت جلد ہماری یہ جدوجہد کامیابی سے ہم کنار ہوگی اور جب تک صلح نہیں ہوجاتی ہے ہماری مثبت کوشش جاری رہے گی۔
طیب اردگان کے مشروق وسطی سے جاتے ہی سعودی عرب نے قطری حمایت یافتہ دہشت گردوں کی ایک نئی فہرست جاری کردی ہے جو پہلے کے مقابلے میں بالکل مختلف ہے ،اس فہرست میں حماس ،اخوان اور الجزیر ہ سمیت علامہ قرضاوی کا بھی نام شامل نہیں ہے ،اور ایسا لگ رہاہے کہ طیب اردگان کی کوششیں کامیابی سے ہم کنار ہورہی ہیں ،سعودی عرب نے اپنی پالیسی میں تبدیلی کی ہے ،ان ناموں کو فہرست میں شامل نہیں کیاہے اور نہ ہی ان شخصیات کو دوبارہ دہشت گرد نامز کیا ہے جس سے پوری دنیا کے مسلمانوں میں شدید بے چینی پھیل گئی اور ہر جگہ مذمت کی گئی تھی۔
مشرق وسطی کا سب سے اہم مسئلہ فلسطین اور مسجد اقصی کاہے ، دوہفتہ سے فلسطینی مسلمان اسرائیلی مظالم کے شکار ہورہے ہیں، عرصہ دراز کے بعد ایک مرتبہ پھر اس کے دروازے نمازیوں کیلئے بند کردیئے گئے ہیں ،اس کی درودیوار اللہ اکبر کی صداﺅں محروم ہوگئی ہیں ،گذشتہ بارہ دنوں سے وہاں نماز نہیں ہورہی ہے ،مسلسل دو جمعہ بھی وہاں کسی کو نہیں پڑھنے دیا گیا ،دروازے پر الیکٹرونک دروازے لگا کر مسلمانوں کو ایک نئی اذیت سے دوچار کیا گیا ،اب یہ خبر آرہی ہے کہ عالمی دباﺅ اور شدید مذمت کے بعد اسرائیل نے الیکٹرانک دروازوں کو ہٹانے کا فیصلہ کرلیاہے ،اس کی جگہ خفیہ کیمروں او ردیگر آلات کا استعمال کیا جائے گا ،لیکن یہ خفیہ کیمرے بھی بہت خطرناک اور ضرررساں ہوں گے ، الجزیرہ کے مطابق یہ خفیہ کیمرے بھی فلسطنیوںکیلئے تشدد اور جارحیت کا سبب بنیں گے ۔
بر سبیل تذکرہ اس خواب کا یہاں بیان کرنا ضروری ہے جسے رجب طیب اردگان نے دیکھاہے ،تر کی کے سرکاری ٹی وی چینل ٹی آر ٹی کی ایک ویڈیو کلپ کے مطابق اردگان نے ایک رات خواب میں دیکھاکہ مسجداقصی رورہی ہے ،بچوں کی طرح بلبلارہی ہے ،میں اس مسجد میں پہونچ کر سجدہ کرتاہوں ،مجھے ایسا لگا کہ مسجد کے نیچے سے دریا بہ رہا ہے ،مجھے کہنے لگی کہ تمام مسلمانوں کو میرا سلام کہنا،میں اس جدائی کو برداشت نہیں کرسکتا،اسلام کی قوت پھر مجھے حاصل ہوجائے ۔
خداکرے یہ خواب جلد شر مندہ تعبیر ہوجائے ۔
stqasmi@gmail.com
(کالم نگار ملت ٹائمز کے ایڈیٹر ہیں)

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں