پیغمبر محمدؐ کے متنازعہ کارٹون معاملہ پر بنگلہ دیش میں فرانسیسی صدر کے خلاف پھوٹا غصہ

فرانس میں پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا متنازعہ کارٹون شائع کرنے کے خلاف ہنگامہ کی آگ اب ایشیا تک پہنچ گئی ہے۔ بنگلہ دیش میں فرانسیسی صدر میکرون کے خلاف بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔

ڈھاکہ: (آصف سلیمان) پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا متنازعہ کارٹون شائع کرنے کا متنازعہ قدم کا بچاؤ کرنے پر فرانس کے صدر امینوئل میکرون کے خلاف مسلم ممالک میں تلخ رد عمل دیکھنے کو مل رہا ہے۔ متنازعہ کارٹون کا تنازعہ ایشیا میں ہندوستان کے پڑوسی ملک بنگلہ دیش تک پہنچ گیا ہے۔ منگل کو ڈھاکہ میں فرانس کے خلاف کثیر تعداد میں لوگ سڑکوں پر اتر آئے اور فرانس کے سامانوں کے بائیکاٹ کی اپیل کی۔
ڈھاکہ پولس کے مطابق اس مظاہرہ میں 40 ہزار سے بھی زیادہ لوگوں نے حصہ لیا۔ اس مظاہرہ کا انعقاد اسلامی آندولن بنگلہ دیش (آئی اے بی) نے کیا تھا۔ مظاہرہ کے دوران فرانس کے صدر میکرون کا پُتلا نذرِ آتش کیا گیا اور انھیں اسلاموفوبیا کے لیے سزا دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ مظاہرہ میں شامل کئی لوگ میکرون کا پُتلا بنا کر اسے جوتے پہنائے ہوئے تھے۔

بتا دیں کہ حال میں فرانس کے ایک اسکول میں ’اظہارِ رائے کی آزادی‘ موضوع پر بحث کے دوران ایک ٹیچر نے مشہور رسالہ شارلی ہبدو میں شائع پیغمبر محمد کے متنازعہ کارٹون دکھائے تو ایک طالب علم نے ان کا بے رحمی سے قتل کر دیا تھا۔ اس واقعہ کے خلاف فرانس میں زبردست مظاہرے ہوئے۔ صدر میکرون نے بھی اس واقعہ کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ کچھ شدت پسند فرانس کا مستقبل چھیننا چاہتے ہیں۔ میکرون نے مسلمانوں پر علیحدگی کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ پوری دنیا میں اسلام مذہب بحران کا شکار ہے۔ میکرون نے ملک کے 60 لاکھ مسلمانوں کو فرانس کے اقدار کے حساب سے ڈھالنے کے لیے ایک منصوبہ لانے کا اعلان بھی کیا۔
فرانس کے اس قدم کے بعد سے ہی کئی مسلم ممالک میں فرانس کے سفیر کو نکالنے اور اس کے سامان کے بائیکاٹ کی اپیل تیز ہو گئی ہے۔ ترکی کے صدر طیب اردغان نے فرانس کے خلاف سب سے زیادہ جارحانہ تیور دکھائے ہیں۔ ایران نے بھی فرانس کے سفیر کو بلا کر کارٹوں کو لے کر احتجاج درج کرایا ہے۔ سعودی عرب کی طرف سے جاری بیان میں بھی فرانس میں اسلام کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش کی مخالفت کی گئی اور پیغمبر محمدؐ کے قابل اعتراض کارٹون کی اشاعت کی مذمت کی گئی۔ پاکستانی پارلیمنٹ میں بھی کارٹون کے خلاف ایک قرارداد پاس کی گئی اور قطر نے بھی میکرون کے اشتعال انگیز بیان کی تنقید کی ہے۔