مسلمانوں کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح سادگی اور تواضع سے متصف ہونے کی ضرورت ہے

آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیوند لگے کپڑے پہنتے اور آپ کے گھر میں کئی کئی روز تک فاقہ ہوتا تھا لیکن ہم نے میلاد کے نام پر اسراف و تبذیر کو اختیار کرلیا ہے: مولانا محمد رحمانی مدنی
نئی دہلی: (پریس ریلیز) رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ اور بالخصوص آپ کی انکساری ، سادگی اور تواضع کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی زندگی کو ڈھالنا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے ، مسلمانوں کوجہاں اپنی زندگی کے مختلف گوشوں کو سنوارنے اور سدھارنے کی ضرورت ہے وہیں آج کا دور اس بات کا بھی تقاضہ کرتا ہے کہ ہم فضول خرچیوں اوراسراف و تبذیر سے بچیں اورغریبوں کا مکمل خیال رکھیں، رسول اکر م صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک زندگی کا ایک اہم گوشہ یہ ہے کہ آپ بھوکے رہتے تھے ، آپ کے کپڑوں پر پیوند لگا ہوتا تھا ، آپ عام لوگوں کے ساتھ گھل مل جاتے تھے ، اپنے خادموں کے گھر دعوت قبول کرکے چلے جایا کرتے تھے ، ایک چھوٹی سی بچی بھی آ پ کی انگلی پکڑ کر آپ کو اپنے ساتھ لے کر کہیں بھی چلی جاتی تھی، آپ اپنے کپڑے خود سل لیا کرتے تھے ، جوتوں کی مرمت بھی خود فرمالیتے تھے اور گھر کے سارے کام خود کیا کرتے تھے ۔ بچوں کے ہنسی مذاق، ان کو سلام کرنے میں پہل کرنا، زمین پر بیٹھ جانا ، غلام کی دعوت کوقبول کرلینا ، خچر او ر گدھے پر سواری کرلینا، سواری پر اپنے پیچھے دوسرے افراد کو سوار کرلینا ، نبوت سے قبل اہل مکہ کی بکریاں چرانا اور اس کا معاوضہ لینا وغیرہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مطہرہ کا اہم گوشہ ہے ۔لیکن بدقسمتی ایسی ہے کہ آج میلاد کے نام پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کی توہین کے واقعات بھی کثرت کے ساتھ آرہے ہیں اورمیلاد میں دنیا بھر کی شوخیاں اور فضول خرچیاں اختیار کی جارہی ہیں اور کھانے کی دیگیں اورسبیلیں لگاکر کھانا ضائع اور برباد کیا جارہا ہے۔
ان خیالات کا اظہار ابوالکلام آزاد اسلامک اویکننگ سنٹر، نئی دہلی کے صدر مولانا محمد رحمانی سنابلی مدنی حفظہ اللہ نے سنٹر کی جامع مسجد ابوبکر صدیق جوگابائی میں خطبۂ جمعہ کے دوران کیا ۔مولانا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سادگی اور تواضع اورآج کے نام نہاد مسلمانوں کی فضول خرچیوں اوررنگینیوں پر گفتگو فرمارہے تھے۔ مولانا نے ترمذی کی صحیح حدیث کی بنیاد پر ذکر کیا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کثرت کے ساتھ یہ دعا فرماتے تھے کہ اے اللہ! مجھے مسکین بناکر زندہ رکھنا، مسکین بنا کر اس دنیا سے اُٹھانا اور قیامت کے دن مسکینوں کے ساتھ میراحشر فرمانا ، آپ غلاموں کی طرح بیٹھتے اور کھاتے پیتے تھے۔
خطیب محترم نے مزید فرمایا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوۂ خند ق میں مٹی ڈھونے کا کام بھی کیا اور بھوک کی شدت کی وجہ سے اپنے مبارک پیٹ پر پتھر باند ھ لیے۔ آپ صحابہ¿ کرام کی مجلس میں پوری سادگی کے ساتھ زمین پر بیٹھ جایا کرتے تھے یہاںتک کہ کوئی نیا شخص آپ کو پہچان بھی نہیں پاتا تھا ، آپ نے صحابۂ کرا م سے اس وقت ناراضگی کا اظہار فرمایا جب ایک جھاڑو لگانے والی خاتون کی وفات کی خبر آپ کونہیں دی گئی پھر بعد میں آپ اس کی قبر پرتشریف لے گئے اور صلاة جناز ہ ادا فرمائی ۔ ایک شخص آپ کے پاس آیا اور ڈر کی وجہ سے کانپنے لگا تو آپ نے فرمایا کہ میں کوئی بادشاہ نہیں ہوں بلکہ ایک ایسی خاتون کا بیٹا ہوں جو سوکھا گوشت کھایا کرتی تھی ، مجھ سے گھبراؤ نہیں۔
مولانا موصوف نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مبارک بستر کا تذکرہ فرمایا جو چمڑے کا تھا اور اس کے اندر کھجور کی چھال بھردی گئی تھی اور وہ بہت تنگ تھا جبکہ بعض احادیث میں ملتاہے کہ آپ کا بستر ٹاٹ کا تھا جسے دو ہرا کرکے بچھادیا جاتا اورآپ ا س پر آرام فرماتے ایک بار حفصہ رضی اللہ عنہا نے اسے مزید لپیٹ کر اور موٹا کردیا تو آپ نے اس پر یہ کہتے ہوئے اعتراض فرمایا کہ یہ بستر رات کومیری صلاة میں خلل پیدا کرتا ہے ۔ اسی طرح جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کوعمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ آپ کی مبارک پیٹھ پر سخت بستر کی وجہ سے نشانات بن جاتے ہیں تووہ رونے لگے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رونے کا سبب دریافت کیا تو انہوں نے کہا کہ قیصروکسری آرام دہ اور ریشمی کپڑا استعمال کرتے ہیں جبکہ آپ کا مقام ان سے کہیں زیادہ اونچا ہے تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ نعمتیں ان کے لیے دنیا میں ہیں اور ہمارے لیے آخرت میں۔
مولانا مدنی نے مزید فرمایا کہ آج میلاد النبی کے نام پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے دن قبروں پر قیمتی چادریں اور پکوان چڑھائے جاتے ہیں جبکہ قبروں پر چادر اور دیگیں چڑھانا حرام ہے آج کتنے مسلمان اور دوسری اقوام کے افراد بھوکے مررہے ہیں ، ان کے پاس نہ کپڑے ہیں اور نہ چادریں آخر ہم وفات پاجانے والوں پر فضول خرچی کرکے کیا حاصل کرپائیں گے ؟ اور ہمارے سامنے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بھوکے اور پیاسے رہنے ، نیز پھٹے ہوئے کپڑے پہننے کی مثالیں اگر ہوتی تو ہم ایسی ناعاقبت اندیشی ہر گز نہ کرتے بلکہ اسلام کے مطابق زندگی کو سادگی کے ساتھ گزارتے۔ آج ہماری ذمہ داری ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کے سب سے بنیادی تقاضہ آپ کی پیروی کی حقیقی تصویر اپنائیں اور دین کی طرف رجوع کریں۔ اخیر میں دعائیہ کلمات اور سیرت رسول کو اپنانے کی اپیل پرخطبہ ختم ہوا۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com