ظفر یاب جیلانی کو امت کے معروف ملی قائدین کا خراج عقیدت وہ ایک ہمہ گیر و ہمہ جہت شخصیت تھے: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی

نئی دہلی: (پریس ریلیز) ظفر یاب جیلانی صاحب ایڈووکیٹ مرحوم کی یاد میں ایک آن لائن تعزیتی نشست میں ملت کے معروف ملی رہنماؤں نے خراج عقیدت و تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں ایک ہمہ گیراور مستقل مزاج شخصیت قرار دیتے ہوئے انہیں م،لت ایک عظیم محسن قرار دیا ۔ مسلم پولیٹیکل کونسل آف انڈیاکے صدر ڈاکٹر تسلیم رحمانی کی جانب سے منعقدہ اس میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سیکرٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب نے فرمایا کہ محسنین امت کےگزر جانے کے بعد ان کے محاسن کا تذکرہ اور ان کی خطاؤں سے درگزر کرنا سنت نبوی کا طریقہ ہے ،ان سے اپنے تعلق کا اظہار کرتے ہوئے مولانا نے فرمایا کہ میں اپنے دور طالب علمی سے ہی ظفریاب جیلانی صاحب سے واقف رہا ہوں بورڈ میں آنے کے بعد ان کی کارکردگی کا قریب سے مشاہدہ کرنے کا موقع ملا ۔ تین خاص باتیں ان کے کردار میں نمایاں محسوس ہوئیں ایک تو ان کی قانونی بصیرت اور علما و دانشوروں کو ایک ساتھ اپنی بصیرت سے قائل کرنے کی صلاحیت دوسرا ان کا تحمل کہ بڑی سے بڑی تنقید کوبھی خندہ پیشانی سے قبول کرلیتے تھے کہ میڈیا کے سامنے بھی انہوں نے اسی مہارت کا استعمال کیا اور کبھی ان کی پیشانی پر بل آئے نہ ان کے لہجے میں کوئی تیزی پیدا ہوئی ۔ تیسرے ان کی للہیت ،اخلاص اور ملی ہمدردی کا جذبہ جوآئندہ آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ بنے گا۔ مولانا فرمایا کہ بابری مسجد کیس کے سلسلے میں جس لگن کے ساتھ ظفر صاحب نے کام کیا وہ تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہے گا انہوں نے فرمایا کہ جیلانی صاحب نے کبھی بھی اس خدمت کا کوئی معاوضہ قبول نہیں کیا۔ ر ان سے تعلق رکھنے والے حضرات کےمضامین کی بنیاد پر ایک مستقل مجلہ تیار کیا جانا چاہیے تاکہ ان کی خدمات تاریخ کے سینے میں دفن نہ رہی بلکہ اس دستاویز کی حیثیت سے آنے والی نسلوں کے کام آتی رہیں۔ اس پر تقریر کرتے ہوئے ہوئے بورڈ کے رکن عاملہ قاسم رسول الیاس صاحب نے ظفریاب جیلانی صاحب کی رحلت کو مت کا ایک عظیم المیہ قرار دیا انہوں نے کہا کہ انہیں ۱۹ سال جیلانی صاحب کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا ہے۔ وہ ایک مستقل مزاج اوت محنتی شخصیت تھے کہ آٹھ ہزار صفحات پر مشتمل الہ آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ اور بیالیس ہزار صفحات پر مشتمل دستاویزات کا ترجمہ جس تن دہی سےکروایا اس کی دوسری مثال نہیں ملتی اسی طرح آثار قدیمہ کی رپورٹ پر ماہرین تاریخ کی کمیٹی بنانا اورر ایک متوازی رپورٹ حاصل کرنا انہیں کی محنت کا نتیجہ تھا۔ انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا بھلے ہی بابری مسجد کا مقدمہ فریق مخالف کے حق میں ہوا لیکن تمام دلایل اور شواہد مسجد کے حق میں اکھٹا کرنا جیلانی صاحب کی محنت کا نتیجہ ہے۔ اس موقعے پر مرکزی تعلیمی بورڈ جماعت اسلامی ہند کے چیئرمین مجتبیٰ فاروق صاحب نے مختصر اظہار خیال میں فرمایا کہ یہ ایک ایسا خلا ہے اسے پورا کرنے کی کوشش ا مت کو کرنی چاہیے انہوں نے کہا کہ سینتیس سال سے انہوں نے ظفریاب جیلانی صاحب کو کام کرتے ہوئے دیکھا ہے اور ایک ایک کر کے جس طریقے سے امت کے عظیم سرمائے ختم ہوتے چلے جارہے ہیں اس کے لئے ضروری ہے کہ امت مجموعی اقدامات کرے اور اس خلا کو پر کرنے کے لئے افراد سازی کی جائے ۔ بورڈ کے رکن عاملہ کمال فاروقی صاحب نے جیلانی صاحب کو خراج عقیدت پیش کرتے کہ قاضی مجاہد السلام صاحب کے زمانے سے ہی ان کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملے ۔ اس میں کوئی شک نہیں ان کا انداز کار نوجوان نسل کے لئے مشعل راہ بنے گا۔ انڈین امریکن فورم کے صدر جناب ڈاکٹر محمد جمیل صاحب نے فرمایا کہ ہم بچپن سے ہی ظفریاب جیلانی اور بابری مسجد کا نام ایک ساتھ سنتے آئے ہیں اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ اس معاملے سے کس قدر منسلک رہے ہیں اس مرحلے پر امت کے اکابرین کو زمینی سطح پر مزید کام کرنے کی سخت ضرورت ہے کہ منظم طریقے سے وکلا اور صحافیوں کی تربییت کے انتظامات کئے جایئں ۔ نشست کا آغاز کرتے ہوئے اس کے داعی ڈاکٹر تسلیم احمد رحمانی نے تمام شرکاء سے اپیل پرظفریاب جیلانی صاحب کو سورہ فاتحہ پڑھ کر ایصال ثواب پیش کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ افراد اور شخصیات سے اختلافات ممکن ہے لیکن ان کی خدمات کا انکار کرنا زندہ قوموں کی علامت نہیں ہے۔ ملک و بیرون ملک کے تین ہزار سے زائد لوگوں نے سوشل میڈیا پر اس نشست میں شرکت کی۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com