نئی دہلی: (پریس ریلیز) مورخہ ۱۶-۱۷ جون ۲۰۲۳ء مطابق ۲۶-۲۷ذوالقعدہ روز جمعہ و ہفتہ کو اسلامک فقہ اکیڈمی (انڈیا) کی مجلس عاملہ کی میٹنگ منعقدہوئی، جس کی صدارت حضرت مولانا محمدسفیان قاسمی نائب صدر اکیڈمی و مہتمم دارالعلوم وقف دیوبند نے کی، اور مجلس تاسیسی کی صدارت اکیڈمی کے صدر حضرت مولانا نعمت اللہ اعظمی صاحب (صدر شعبہ حدیث دارالعلوم دیوبند)نے فرمائی، اکیڈمی کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب نے کاروائی چلائی، میٹنگ میں اپریل ۲۰۲۲ء تا مارچ ۲۰۲۳ء کی کارکردگی پیش کرتے ہوئے جنرل سکریٹری نے کہا کہ اس عرصہ میں ورچول کرنسی، دار القضاء کی آن لائن کاروائی سے متعلق مسائل، نکاح مسیار، اور موجودہ حالات میں جمعہ کے لئے مصر ہونے کی شرط جیسے اہم موضوعات پر برہانپور (مدھیہ پردیش) میں سالانہ فقہی سمینار منعقد ہوا، جس میں پورے ملک سے تقریبا دو سو ارباب افتاء نے شرکت کی، اس کے علاوہ ’’بدلتے حالات کے تقاضے اور ہندوستانی مسلمان‘‘کے موضوع پر دہلی میں ’’خاندانی نظام اور نیا عالمی نظام ‘‘ پرپٹنہ میں اور ’’اسلامی علوم میں ہندوستان کے غیر مسلم دانشوروں کی خدمات‘‘ کے عنوان پر مولانا آزاد نیشنل اردو یونیور سٹی کے تعاون سے حیدرآباد میں فکری سمینار منعقد ہوئے، تین اہم تربیتی پروگرام بھی رکھے گئے، ان کے علاوہ ایک سمر کیمپ سری نگر (کشمیر) میں منعقد ہوا، نیز علامہ شاطبی کے فقہی افکار پر دہلی میں اور علامہ طاہر ابن عاشور کے افکار پر لکھنؤ میں مذاکرات ہوئے۔اکیڈمی ہر سال اہم موضوعات پر علمی و تحقیقی رسائل و مقالات بھی تحریر کراتی رہی ہے، اس سال ۱۴؍موضوعات پر اس طرح کے مقالات تحریر کرائے گئے ہیں، جن میں ’’خواتین کی ملازمت اور اس کے اثرات‘‘، ’’سماج میں بوڑھوں اوربزرگوں کے مسائل ‘‘،’’فقہ الاقلیات اور انسانی حقوق جیسے اہم مسائل شامل ہیں، اس سال ۱۲؍کتابوں کے اردو، ہندی، اور بعض دیگر زبانوں میں ترجمے ہوئے ہیں، جن میں ڈاکٹر مصطفی زرقاء کی ’’المدخل الفقہی العام‘‘، اورڈاکٹر عبد الرزاق سنہوری کی ’مصادر الحق فی الفقہ الاسلامی‘‘نہایت اہم کتابیں ہیں۔
۲۰۲۲ء کے کاموں کاجائزہ لینے کے ساتھ ساتھ ۲۰۲۳ء کے کاموں کے لئے منصوبہ بھی پیش کیا گیا، اس ضمن میںیہ بات طے پائی کہ نومبر۲۰۲۳ء میںمدورائی (تامل ناڈو) میں اکیڈمی کا ۳۲ واں سالانہ فقہی سمینار منعقد ہوگا، جس میں شرعی طریقہ پر سرمایہ کاری کی صورتوں پر بحث ہوگی اور ہندستانی قانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے کس طرح اسلامی بینکنگ کو وجود میںلایاجاسکتا ہے ؟ اس کے بارے میں گفتگو کی جائے گی، اس بحث میں فقہاء وارباب افتاء اور ماہرین معاشیات دونوں کی شرکت ہوگی، دوسرا موضوع یہ ہے کہ اگر کسی کے پاس حرام اور غیر شرعی طریقہ پر کوئی مال آگیا تو اس کا کیاہے ؟تیسرے اس وقت ہندستان میں بھی اور عالمی سطح پر بھی مسلمانو ں پر جو تہذیبی یلغار ہورہی ہے، جس کی وجہ سے امت کی نئی نسل کے مشرکانہ یا ملحدانہ رسوم ورواجات میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہے، اس پس منظرمیں غیرمسلم سماج سے تشبہ کے موضوع پر بھی مذاکرہ ہوگا اور فیصلے کئے جائیں گے، امید ہے کہ اس میں ملک بھر سے تقریباً تین سو علماء و اہل دانش کی شرکت ہوگی، اور بیرون ملک سے بھی اہم علمی شخصیتیں آن لائن اپنے مشورے پیش کریں گی۔
سالانہ فقہی سمینار کے علاوہ اس سال سات اہم فکری موضوعات پر دہلی، حیدرآباد، اور گجرات وغیرہ میں سمینار منعقد ہوں گے، جن میں بین مذاہب شادیاں اور عصری تعلیمی اداروں میں بنیادی دینی تعلیم، جیسے اہم موضوعات شامل ہیں، چار ورکشاپ کاانعقادبھی پروگرام میں شامل ہے جو دہلی، حیدرآباد اور پٹنہ میں منعقد ہوگا، اس میں خواتین اساتذہ و معلمات کا دو روزہ ورکشاپ بھی ہے جس کا انعقاد حیدرآباد میں ہوگا، اکیڈمی گذشتہ کئی سالوں سے نوجوانوں کے لئے سمر کیمپ کا انعقاد بھی کرتی رہی ہے، اس سال اس کیمپ کے لئے کالی کٹ (کیرالہ )کا انتخاب کیاگیا ہے، جس میں ’’اسلاموفوبیا ‘‘،’’ہندوستانی مذاہب کی مشترکہ اقدار،‘‘ اور ’’مختلف مذاہب کے ساتھ ڈائیلاگ ‘‘جیسے موضوعات رکھے گئے ہیں، علماء اور یونیورسٹیوں کے طلبہ کے لئے دس اہم موضوعات پر محاضرات رکھنے کا فیصلہ کیاگیا ہے، امید ہے کہ یہ محاضرات دہلی، لکھنؤ، دیوبند اور بعض دوسرے شہروں میںہوں گے، علمی و تحقیقی موضوعات پر مقالات کے لئے ۱۳؍موضوعات منتخب کئے گئے ہیں، جس میں ہندستان میںمسلم پرسنل لا کو درپیش چلینجز اور نوجوان نسل پر سوشل میڈیا کے مضر اثرات ، میڈیکل سائنس میںمسلمانان ہند کی خدمات ، مخلوط تعلیم، اسلاموفوبیا کے اثرات اور حل وغیرہ جیسے موضوعات شامل ہیں، ان کے علاوہ چند عنوانات خاص طور پر ہندوستانی حالات کے پس منظر میں رکھے گئے ہیں، جن میں برادران وطن کے درمیان امن کا پیغام، مسلکی اختلافات میں اعتدال، مسلم و غیر مسلم مخلوط معاشرہ جیسے موضوعات پر علمی و تحقیقی رسائل مرتب ہوں گے، عرب علماء کی بعض تحریروں کا ترجمہ بھی اس سال کے پروگرام میں رکھا گیا ہے، اور مسلمانوں کے عہد حکومت میںمذہبی رواداری جیسے اہم موضوع پر ہندی اور کنڑی زبان میں کتاب کی تالیف بھی اس سال کے پروگرام میں شامل ہے، جس سے امید ہے کہ مسلمانوں سے متعلق بہت سی غلط فہمیوں کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔
نشست میں اس کے ارکان دارالعلوم ندوۃ العلماء کے فقہ وتفسیراورحدیث کے استاذ اور سکریٹری برائے علمی امور اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیاحضرت مولانا عتیق احمد بستوی صاحب،گجرات کے نامور فقیہ اور اکیڈمی کے خازن حضرت مولانا احمد دیولوی صاحب،انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز نئی دہلی کے بانی و چیئر مین جناب ڈاکٹر محمد منظور عالم صاحب،حضرت مولانا شاہ بدر احمدمجیبی ندوی خانقاہ مجیبیہ پھلواری شریف پٹنہ،آل انڈیا ملی کونسل کے قومی نائب صدر اور امارت شرعیہ بہار کے سابق ناظم حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب،مولانا ظفر عالم ندوی صاحب استاذ ندوۃ العلماء لکھنؤ، اندور کے مشہور مفتی مولانا جنید احمد فلاحی،مفتی دارالعلوم مئومولانا مفتی انور علی اعظمی صاحب شامل ہوئے ، اور سبھی حضرات نے بہت تیاری اور گرمجوشی کے ساتھ مسائل پر گفتگو میں حصہ لیااور مفید مشورے دیئے۔