دستور ہند ملک میں بسنے والے تمام قوموں کے لیے قدر مشترک ہے: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی

دستور ہند میں سماج کے ہر طبقہ، ہر خطہ اور ہر مذہب کو جگہ دی گئی ہے (ایڈوکیٹ ایم آر شمشاد)

نئی دہلی: اسلامک فقہ اکیڈمی (انڈیا) نے قانون کی اہمیت اورملک کے دستوری ڈھانچے کومدنظررکھتے ہوئے مدارس کے فضلاء کو اس سے جوڑنے کی کوشش کی ہے جو بہت اہم اور بروقت قدم ہے۔خاص طور سے اس طرح کے پروگرام کی ضرورت اوربڑھ جاتی ہے جب کوئی قانون ملک میں نافذ ہوتاہے اورہم یہ محسوس کرتے ہیں کہ اس کے نفاذ میں ناانصافی ہورہی ہے۔ ایسے وقت قانون کو پڑھنا اورسمجھنا بہت ضروری ہو جاتاہے۔ ان خیالات کا اظہار سپریم کورٹ آف انڈیا کے سینئر ایڈوکیٹ جناب ایم آر شمشاد صاحب نے اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے زیر اہتمام ”قانون کی تعلیم اور فضلاء مدارس“ کے عنوان پر منعقد دو روزہ قومی ورکشاپ کے اپنے افتتاحی خطاب میں کیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ دستور ہند ملک کی ڈائیورسٹی کے اعتبار سے بنایا گیا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ دستور بناکر اس کو سماج پر چسپاں کر دیا گیا ہو، بلکہ ہندوستانی سماج کے اعتبار سے ہی دستور مرتب کیا گیا ہے اور اس میں سماج کے ہر طبقہ، ہر خطہ، ہر مذہب اور ہر رنگ و نسل کو جگہ دی گئی ہے۔

افتتاحی نشست کی صدارت آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر اور اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب نے فرمائی۔ انھوں نے اپنے صدارتی خطاب میں فرمایا کہ علم وتحقیق کے میدان میں اس وقت فقہ اکیڈمی جس نوعیت سے کام کررہی ہے وہ اپنے آپ میں ممتاز حیثیت کی حامل ہے۔اکیڈمی کاموضوع فقہ ہے، اورفقہ کامطلب قانون ہے۔اس اعتبار سے قانون سے اکیڈمی کا گہراربط ہے۔ پہلے فضلائے مدارس میں ماڈرن لا ء پڑھنے کا رجحان نہیں تھا،مگر اب اس میں مدارس کے بچوں کا رجحان بڑھا ہے اس اعتبار سے بھی اس پروگرام کی ضرورت محسوس ہورہی تھی۔ قانون کے بارے میں صدر محترم نے کہا کہ اسلام کا اصولی موقف تو یہ ہے کہ اللہ ہی کائنات کا خالق ہے اوروہی قانون بنانے کا حق رکھتاہے؛ اس لئے ہمارے قانون کا اصل محور اللہ کی ذات ہے۔ کیونکہ ضروری ہے کہ قانون بنانے والا سماج سے اچھی طرح واقف ہو اور غیر جانبدار ہو۔ محترم نے کہا کہ قانون میں علم اور مساوات ہے، اوریہی کثیر قومی ملک میں ممکن ہے، او رہمارے ملک کا جو قانون ہے وہ اسی مساوات اورعدل کو سامنے رکھ کربنایا گیاہے۔ گویا دستور ہند ملک میں بسنے والے تمام قوموں کے لیے قدر مشترک ہے، اور اس پر ہندوستانی سماج کا اتفاق بھی ہے اور سبھی کے لیے قابل قبول بھی بشرطیکہ اسے انصاف کے ساتھ نافذ کیاجائے۔

افتتاحی نشست کی صدارت حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب نے فرمائی، جبکہ مہمان خصوصی کی حیثیت سے سپریم کورٹ کے سینئر وکیل جناب ایم، آر شمشاد شریک رہے، پروگرام کی نظامت مفتی امتیاز احمد قاسمی نے کی جبکہ استقبالیہ کلمات ڈاکٹر صفدر زبیر ندوی نے پیش کیے، اور ساتھ ہی اس پروگرام کی ضرورت و اہمیت پر بھی روشنی ڈالی اور اکیڈمی کی خدمات سے شرکاء کو متعارف کرایا۔ پروگرام کے آخر میں کلمات تشکر مفتی احمد نادر قاسمی نے پیش کیا۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com