عید الفطر کے موقع پر امیرشریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب کا قوم کے نام ایک اہم پیغام
پھلواری شریف (پریلس ریلیز) رمضان المبارک کے اختتام اور عید الفطر کے خوشی و مسرت آمیز موقع پرامیر شریعت بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب مدظلہ نے اپنے ایک اہم پیغام میں کہا کہ وہ لوگ خوش نصیب ہیں جنہوں نے رمضان المبارک کی ساعتوں کی قدر کیں اور اپنی روح کی طمانیت پر توجہ دیں ،اسی کے ساتھ غرباء و مساکین کے ساتھ ہمدردی ، اخوت اور صبر و برداشت کی ایک انمول دولت حاصل کر کے بہتر سماج کی تشکیل کی راہوں کو آسان بنایا ۔ اللہ تعالیٰ ہم سبھوں کی عبادتوں اور اعمال کو قبول فرمائے اور پوری زندگی عبادت کی توفیق دیتا رہے۔
آپ نے اس موقع پر ملک کے تمام باشندگان کے ساتھ پوری دنیا کے مسلمانوں کو عید الفطر کی مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ عید الفطرکادن خوشی اور اللہ کے احسان کویادکرکے شکراداکرنے کا دن ہے۔عید کا دن امت محمدیہ کے لیے ایسا دن ہے جس میں خوشی وشادمانی کاظہور ہوتا ہے اور ایک خاص مقصد سے جمع ہونے پر ان کی روح میں طمانینت اورعظمت وجلالت میں اضافہ ہوتاہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین عید کی خوشیاں مناتے تھے اور ایک دوسرے کو ملاقات کے وقت عید کی مبارکباد دیتے تھے اوراس کے لیے دعائیہ کلمات کہتے تھے جیسے ‘‘تقبل اللّٰہ منا ومنک’’ یعنی اللہ ہمارے اورتمہارے اعمال کو قبول کرے۔اسی لیے عید کے دن ایک دوسرے کو مبارک باد دے کر خوشی کا اظہار کرنا چاہیئے ۔ کیوں کہ یہ مومنین کے لیے پورے مہینے کے روزے ، قیام اللیل اور دیگر عبادات پر اللہ کی جانب سے انعام و اکرام کا دن ہے ۔ ماہِ رمضان تربیت کامہینہ ہوتا ہے ،قیام اللیل،دیگراذکارونوافل کی ٹریننگ دی جاتی ہے ، بھوک اور پیاس کی شدت کے باوجود ایک روزہ دار اس وقت تک کھانے اور پینے کی چیزوں پر ہاتھ نہیں لگاتاجب تک کہ افطار کا وقت نہ ہو،اس طرح ہماری عملی مشق کرائی جاتی ہے ، ہمیں چاہئے کہ ماہِ رمضان کے بعد بھی اپنے آپ کو آزاد نہ چھوڑیں، بلکہ رب کی مرضیات پرچلناہی اپنی زندگی کا نصب العین بنالیں، جس طرح آپ نے رمضان المبارک کے پورے مہینے کو عبادات و اذکار اور اللہ کی مرضیات کی اتباع میں گزارا ہے، اسی طرح رمضان کے بعد بھی یہ سلسلہ برقرار رہناچاہئے ، فرض نمازوں کے ساتھ،نوافل وسنن اوردیگراذکار کی بھی پابندی رہے۔
آپ نے مزید کہا کہ عیدکی نمازاداکرنے سے قبل صدقہ فطر اداکردینا چاہیئے ، نمازِعید کیلئے جانے سے قبل اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ نے صدقۂ فطراداکردینے کا حکم دیاہے ،تاکہ فقراء ، مساکین اور دوسرے ضرورت مندخوشی میں ہمارے ساتھ شریک ہوسکیں۔
آپ نے کہا کہ اس وقت پورے ملک میں مسلمانوں کے لیے سخت آزمائش کا وقت ہے ، فرقہ پرست طاقتیں مسلمانوں کی شناخت، ان کے وجود اور اسلامی شعائر کو مٹانے اوراس ملک میں شوکت اسلامی کی تاریخ کو مسخ کرنے کے درپے ہیں ۔ لیکن مسلمانوں کو حالات کا مقابلہ ایمان و یقین کی پختگی اور اللہ پر کامل توکل کے ساتھ کرنا چاہئے ، حالات سے گھبرانا اور مایوس ہوجانا مسلمانوں کی شان نہیں ہے ، اللہ تعالیٰ کا حکم ہے‘‘لا تقنطوا من رحمۃ اللہ۔‘‘(اللہ کی رحمت سے مایوس مت ہو)
یقینا یہ حالات بدلیں گے اور اس ملک میں امن و امان کی فضا بحال ہو گی ۔اس کے لیے لازم ہے کہ ہم اپنی جبین نیاز کو اپنے مالک کے حضور خم کرتے رہیں ، اس سے دعائیں مانگیں اور اسی کے سامنے اپنی حاجات پیش کریں۔دوسری طرف اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کے لیے اپنے مفاد کی قربانی پیش کریں ۔صبر، شکر، توکل اور برداشت کی عادت ڈالیں۔اور انسانی اقدار کو مضبوط کرنے میں اپنا اہم کردار نبھائیں ۔
آئیے ہم سب اس موقع پر دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ گردش ایام کے رخ پھیر دے اور یہ عید پوری دنیا کے انسانوں کے لیے حقیقی مسرت و شادمانی کا تحفہ لے کرآئے۔